26 مئی ، 2012
اسلام آباد…قومی سیاسی رہنماوٴں نے کہاہے کہ بلوچستان کے مسئلہ کو عدالت کے ذریعے نہیں سیاسی طور پر حل کرنا ہوگا، اب حالات کی ذمہ داری عالمی سازشوں پر نہیں ڈالی جاسکتی، سب سے بات کرنا ہوگی، وہاں منصفانہ الیکشن کا انعقاد ضروری ہوگیا ہے، وہاں اسٹیبلشمنٹ کا کردار روکا جائے۔، بلوچستان کے مسائل اور انکے حل کی راہ کے موضوع پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام اسلام آباد میں قومی کانفرنس ہوئی، اس میں حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے مرکزی رہنماوٴں نے شرکت کی، سپریم کورٹ بار کے صدریاسین آزادنے کہاکہ بلوچستان کے حالات 1971ء جیسے ہیں، ایجنسیوں کی وہاں مداخلت ہے، مسائل کا حل عدالت کے پاس نہیں سیاسی جماعتوں کے پاس ہے،نیشنل پارٹی کے صدر عبدالمالک نے کہاکہ وہاں اسٹیبلشمنٹ کا لگام دینا ہوگی، آپریشن میں وہاں 500 سیاسی کارکن بھی ہلاک ہوئے،وہاں اب بھی ایجنسیوں کی مرضی سے الیکشن ہوا تو نتیجہ خطرناک ہوگا، جمہوری وطن پارٹی کے ارنش بگٹی نے کہاکہ مسئلہ کے اصل فریق بلوچ قوم اور فوج ہیں،بلوچ ایشو پر عالمی برادری کو اب فریقین کے ساتھ بیٹھنا ہوگا، ہزارہ برادری کے عبدالقیوم چنگیزی نے کہاکہ مسئلہ کا حل وہاں موجودہ حکومت فوری ختم کرکے منصفانہ الیکشن کرانے میں ہے، مسلم لیگ قاف کے مشاہدحسین نے کہاکہ قومی سلامتی کی نئی تعریف وضع کرنا ہوگی،حالات کی ذمہ داری عالمی سازشوں پر نہیں ڈالی جاسکتی، اب سب سے بات کرنا ہوگی، معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ بلوچستان کے بغیر ملک کی کوئی وقعت نہیں،اب الیکشن میں دھاندلی ہوئی تو بلوچستان ہم سے دور چلا جائے گا، سابق امیرجماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے کہاکہ کسی کو بھی اٹھانے کیلئے فوج کو اختیار ، ایوب دور میں قانونی ترمیم سے دیاگیا،قدرتی وسائل پر بلوچستان کا حق تسلیم کرلینا چاہیے۔