18 دسمبر ، 2015
کراچی......سندھ اسمبلی کا اجلاس حکومتی چستی اور اپوزیشن کی سستی سے ایک گھنٹے میں ختم ہوگیا۔اپوزیشن ارکان نے بڑی تعداد میں حکومتی ارکان کی غیرموجودگی پر تیزی سے ایجنڈا نمٹانے اور اپوزیشن ارکان کی تحاریک و توجہ دلاؤنوٹسز کو نظرانداز کرنے پر شورشرابا اور اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کیا۔
اسپیکر آغا سراج درانی نے ارکان کی کم تعداد کے ساتھ معمولی تاخیر سےا جلاس شروع کرادیا۔ وقفہ سوالات میں بھی اپوزیشن اور حکومتی ارکان اور وزراء کی بڑی تعداد موجود نہ تھی۔
بعد میں اسپیکر نے ارکان کے نہ ہونے پر ایم کیوایم کے ممبران کے کئی توجہ دلاؤ نوٹس نمٹادئیے۔ایوان میں فنکشنل لیگ کے رکن نند لال کی آئی جی سندھ کی جانب سے پولیس میں جرائم پیشہ افراد کی موجودگی سے متعلق اعتراف کی تحریک التواء بھی مسترد کردی گئی۔نصرت عباسی نے اس پر احتجاج کیا۔
صوبائی وزیر ڈاکٹر سکندر میندھرو نے تیزی سے ایجنڈا آگے بڑھایا اورسروسز پر سیلز ٹیکس کا ترمیمی بل پیش کیا جس میں رہائشی گھر میں کمرشل سرگرمی پر اسے ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی ترمیم شامل کی گئی۔
سندھ میں کم از کم اجرت کا بل بھی متعارف کرادیا گیا جبکہ کمیٹیوں کی رپورٹس کو آئندہ اجلاس کے لئے مؤخر کردیا۔اس دوران اپوزیشن ارکان ایوان میں پہنچے اور ارکان کی تحاریک اور توجہ دلاؤ نوٹسز نظر انداز کرنے اور تیزی سے نمٹانےاور اسپیکر کے رویے پر احتجاج کیا۔
ارکان نے اسپیکرڈائس کے سامنے نعرے بازی کی اور اسپیکر نے ایک مرتبہ پھر تیزی دکھاتے ہوئے اجلاس منگل تک ملتوی کردیا۔