دنیا
08 جنوری ، 2016

بلیر نے قذافی کو بغاوت سے قبل محفوظ مقام پر منتقلی کا مشورہ دیا تھا

بلیر نے قذافی کو بغاوت  سے قبل محفوظ مقام پر منتقلی کا مشورہ دیا تھا

لندن........ سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیر نے لیبیا کے مقتول لیڈر کرنل معمر القذافیکو حکومت کا تختہ الٹنے سے قبل ہی کسی محفوظ مقام پر پناہ لینے اور روپوش ہونے کا مشورہ دیا تھا، تاہم کرنل قذافی اس مشورے پرعمل درآمد نہیں کر سکے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹونی بلیئر اور کرنل معمر القذافی کے درمیان 2011ء کے دوران ہونے والی دو بار کی ٹیلیفونک گفتگو پر برطانوی پارلیمنٹ میں بھی بحث کی گئی ہے۔ لندن پارلیمنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ کرنل قذافی اور ٹونی بلیئر کے درمیان2011ء میں دو بار ٹیلیفون پر بات چیت ہوئی تھی۔

ان ٹیلیفونک مکالموں میں ٹونی بلیئر نے واشگاف الفاظ میں کرنل قذافی سے کہا تھا کہ وہ ملک میں آنے والی تبدیلی کو کھلے دل سے قبول کر لیں۔ اگرانہیں وقت اور موقع میسر ہے تو اپنی جان بچانے کے لیے فوری طور پر کسی محفوظ مقام پر منتقل ہو جائیں اور بغاوت کو تشدد کے ذریعے کچلنے سے باز رہیں۔

اس پر کرنل قذافی نے کہا تھا کہ میں کہاں جا سکتا ہوں۔ میرے پاس نہ تو اختیارات رہے ہیں اور نہ ہی حکومت، میں اب صدر بھی نہیں رہا۔ اب میرے پاس کوئی ایسا منصب نہیں جس سے میں سبکدوش ہو جاوں۔پہلے ٹیلیفونک مکالمے میں کرنل قذافی کا کہنا تھا کہ ان کے ملک میں شمالی افریقا سے تعلق رکھنے والے القاعدہ جنگجوؤں کے حملوں کا سامنا ہے۔

انہوں نے ملک میں جاری بغاوت کو ’’لیبیا کا نائن الیون قرار دیا تھا۔دوسرے ٹیلیفونک مکالمے میں قذافی نے ٹونی بلیئر سے کہا کہ وہ طرابلس کا دورہ کریں اور خود دیکھیں کہ یہاں پر کسی قسم کا تشدد نہیں ہے۔ لیبیا میں عالمی فوجی مداخلت کے امکان پر بلیر نے انہیں خبردار کیا کہ موجودہ حالات میں کوئی شخص طرابلس کا دورہ نہیں کرے گا۔

خیال رہے کہ پچھلے ماہ جب برطانوی پارلیمنٹ نے بلیئر ، قذافی ٹیلیفونک بات چیت کی تحقیقات شروع کی تھیں تو بلیئر نے کمیٹی کے روبرو پیش ہو کرکہا تھا کہ موجودہ لیبیا ، قذافی کے دور سے کہیں زیادہ غیر محفوظ ہو چکا ہے۔ لیبیا میں جاری افراتفری نے وہاں پر داعش کو اپنے پنجے گاڑھنے کا موقع فراہم کیا ہے۔

مزید خبریں :