06 جون ، 2012
کراچی… محمد رفیق مانگٹ…امریکی اخبار’وال اسٹریٹ جرنل‘ کے مطابق سلالہ چیک پوسٹ واقعے کے بعد نیٹو سپلائی کی بندش کا فیصلہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق کیانی نے کیا تھااورانہیں اس فیصلے میں صدر آصف علی زرداری کی حمایت حاصل تھی،ا س فیصلے کو ملکی سطح پر پذیرائی ملی ۔اخبار نے پاکستانی حکام کے حوالے سے لکھا کہ دونوں رہنماوٴں نے نیٹو سپلائی کو بند کرنے کا فیصلہ یہ سوچ کرکیا تھا کہ اس فیصلے سے ان کا پلہ امریکا پر بھاری ہوگا لیکن جنرل اشفاق پرویز کیانی اس بات کااندازہ کرنے میں غلطی کر گئے کہ امریکا کا پاکستان کے متعلق موڈ تبدیل ہوچکا ہے۔اخبار کے مطابق دونوں ممالک کے مابین معاملات کواب صرف پیسہ ہی طے نہیں کرے گا۔ بلکہ پاکستان کی طاقتور فوج اور کمزور حکومت اپنے اس موقف پر سختی سے قائم ہے کہ امریکا نومبر کے سلالہ چیک پوسٹ واقعے پر پاکستان سے معافی مانگے۔ اوباما انتظامیہ اس بات پر اتفاق کرچکی تھی اور ہلیری کلنٹن ان تنازعات کے حل کے لئے اپریل میں معافی مانگنے جا رہی تھی۔ لیکن وائٹ ہاوٴس حقانی گروپ کی کارروائیوں کی وجہ سے معافی کے موقف سے پیچھے ہٹ گیا۔امریکی انتظامیہ پاکستان سے معافی منگوا کر اوباما کو مخالف حریف کے الزامات کے سامنے بے نقاب نہیں کرنا چاہتی تھی۔اخبار کے مطابق پینٹاگون کے سینئر عہدے دار پیٹر لیوائے رواں ہفتے اسلام آباد کے دورے کے لئے روانہ ہو رہے ہیں،ان کا دورہ دونوں ممالک کے مابین کئی تنازعات پر جاری تعطل کے خاتمے کی کوشش ہے ۔ گذشتہ نومبر سے پاکستان کے راستے نیٹو سپلائی لائن کی بحالی کے لئے کئی بار کوششیں کی گئی جو ناکام ثابت ہوئیں۔پاکستان سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد نیٹو ممالک متبادل مہنگے راستے استعمال کرنے پر مجبور ہوئے۔لیوائے کے دورے سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ تعلقات میں گہرے ہوتے مسائل کا حل نکالنے میں کامیا ب ہو جائیں گے اور ایک نئے ٹرانزٹ معاہدے کی مالیاتی شرائط طے کرنے پر توجہ مرکوز رکھیں گے ۔امریکی وزیر دفاع نے نیٹو سپلائی کی بحالی کے لئے فی ٹرک پاکستانی معاوضے کے مطالبے کو پورا کرنے سے انکار کردیا ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ اسامہ واقعہ کے بعد امریکا میں یہ رائے ختم ہو چکی کہ پاکستان امریکا کااتحادی ہے بلکہ یہ سوال کیا جانے لگا ہے کہ آیا پاکستان امریکا کا دشمن ہے۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے پاکستان میں مسلسل ڈرونز حملے نیٹو سپلائی لائن پر کسی معاہدے پر پہنچنے کے لئے کیے جا رہے ہیں۔سپلائی بحالی پر دونوں ممالک کے درمیان جاری کئی ہفتوں کے مذاکرات معاوضے کی وجہ سے تعطل کا شکار ہوئے۔دونوں ممالک کے حکام سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس وقت بہت کم رہ گیا،اسی ہفتے امریکی دفاع کے اعلیٰ عہدے دار کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان قائم تعطل کے خاتمے کی فوری کوشش ہوگا۔ڈرون حملے بات چیت کو پیچیدہ بنا سکتے ہیں کیونکہ پاکستانی حکام ان ڈرونز حملوں کو کسی سودا بازی کے لئے امریکی حکمت عملی سمجھا جارہا ہے۔