15 جون ، 2016
امریکی سینیٹ نے منگل کے روز آئندہ مالی سال کے لئے 602 ارب ڈالر کے دفاعی بجٹ کی منظوری دیدی جس میں پاکستان کے لئے 30 کروڑ ڈالر فوجی امداد بھی شامل ہے۔
اس امداد کو حقانی نیٹ ورک کیخلاف کارروائی سے مشروط کردیا ہے، جبکہ اس کے لئے وزارت دفاع کی تصدیق بھی لازمی ہوگی ۔
اس بل کی حمایت میں 85 ارکان نے ووٹ دیا، اس بل میں کئی متنازعہ ترامیم شامل ہے ، جس پر اوباما انتطامیہ نے اعتراض اٹھایا تھا۔ پاکستان کی فوجی امداد کے لئے 80 کروڑ ڈالر کی تجویز دی گئی تھی۔
سینیٹ نے یہ امداد صرف 30 کروڑ ڈالر تک محدود کردی اور دلیل پیش کی کہ پاکستان کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف عملی کارروائی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
سینیٹ کے پینل نے گزشتہ ماہ اس قانون کی منظوری دی تھی ،جس میں وزارت دفاع کی جانب سے کانگریس میں یہ تصدیق کرنا بھی لازمی ہوگا کہ اسلام آباد حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے لئے اقدامات کررہا ہے۔
پینل نے پاکستان کی سیکورٹی امداد جاری رکھنے کی حمایت بھی کی تھی، امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں دہشتگرد حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
کمیٹی کی جانب سے پاکستانی حدود میں دہشتگرد نیٹ ورک کو شکست دینے اور ایسی سرگرمیوں کے تدارک کے لئے پاکستانی حکومت کے اقدامات کی بھی حمایت کی گئی۔
اس بل میں موجود ترامیم پر اوباما انتظامیہ نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے مزید پیچیدگیاں پیدا ہوں گی اور دونوں ممالک کے باہمی تعلقات متاثر ہوں گے اور یہ امریکی مفاد کیخلاف ہوگا۔
گزشتہ ہفتے وائٹ ہائوس نے کہا تھا کہ ہم نے کمیٹی کی جانب سے تحفظات اور افغانستان میں حقانی نیٹ ورک سے ہماری افواج اور مفادات کو درپیش خطرات کے حوالے سے آگاہ کردیا ہے۔
اس معاملے پر پاکستان کے ساتھ اعلیٰ سطح پر رابطے میں ہیں جس میں گروپ کے خلاف کارروائی خاص طور پر شامل ہے۔ ان کے مطابق امریکی سینیٹ امریکا اور پاکستان کے دو طرفہ تعلقات کو غیر ضروری طور پر پیچیدہ کردے گی۔
دوسری جانب ریپبلکن کے سینیٹر جان مککین نے بل پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس بل میں ان افغانوں کی مدد کے لئے کچھ بھی شامل نہیں، جو وہاں موجود امریکی فوجیوں کی ملک واپسی میں مدد کررہے ہیں۔