17 جون ، 2012
اسلام آباد… ٹیکس وصولی کے نئے گوشوارے کے مطابق جن سول و فوجی وفاقی یا صوبائی ملازمین کی تنخواہ کے علاوہ کسی اور ذرائع سے آمدنی نہیں ہو گی اس کی 4لاکھ روپے تک سالانہ آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔پارلیمنٹ کے منظور کردہ فنانس بل کے مطابق چار لاکھ ایک روپے سے ساڑھے سات لاکھ روپے کے درمیان جس کی سالانہ آمدنی ہو گی اس کی چار لاکھ سے اوپر کی آمدنی پر صرف 5فیصد ٹیکس وصول ہو گا۔ ساڑھے سات لاکھ روپے سے 15لاکھ روپے سالانہ کے درمیان آمدنی والے سے ساڑھے سترہ ہزار روپے ایک اور ساڑھے سات لاکھ روپے سے زائد آمدنی کا 10فیصد انکم ٹیکس لیا جائے گا۔ 15لاکھ ایک روپے سے 20لاکھ روپے سالانہ آمدنی والے سے 92 ہزار 500 روپے ایک اور 15لاکھ روپے سے اوپر کی سالانہ آمدنی کا 15فیصد انکم ٹیکس لیا جائے گا۔ 20لاکھ ایک روپے سے 25لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدنی پر ایک لاکھ 67 ہزار 500روپے ایک اور 20 لاکھ روپے سے اوپر کی تنخواہ کا ساڑھے سترہ فیصد انکم ٹیکس عائد ہو گا۔ 25لاکھ ایک روپے اور اس سے زائد جتنی سالانہ تنخواہ ہوگی اس پر 4لاکھ 20 ہزار روپے ایک اور 25لاکھ روپے سے زائد تنخواہ کا 20 فیصد انکم ٹیکس وصول ہوا کرے گا۔ ایف بی آر کے چیئرمین ممتاز حیدر رضوی اور ان لینڈ ریونیو کے ممبر شاہد حسین سید نے فیصلہ کیا ہے کہ اگرچہ کسٹم ڈیوٹی، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز کی نئی شرحوں سے وصولی یکم جون 2012 سے شروع کر دی گئی ہے مگر ایڈوانس انکم ٹیکس جمع کرنے کا آغاز مینوفیکچررزسے یکم جولائی 2012 سے شروع کریں گے۔