23 ستمبر ، 2016
سندھ رینجر ز کا کہنا ہے کہ بانی ایم کیو ایم نے وڈیو پیغام میں کارکنوں کو غائب ہونے کی ہدایت کی ہے۔
رینجرز کے بریگیڈیئر خرم شہزاد نے سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کل وڈیو سامنےآئی ہے جس میں بانی ایم کیوایم کارکنوں کےغائب ہونےکاکہہ رہےہیں۔
انہوںنے کہا کہ روپوش لوگوں کے کیس بھی لاپتا افراد میں ہوتے ہیں،کچھ افرادسیاسی دشمنی میں لاپتاہیں اور کچھ کیسزاغوا کے ہیں ۔
رینجرز حکام کی طرف سے کمیٹی کو یہ تجویز بھی دی گئی کہ ایسےلاپتاافراد جن کامجرمانہ ریکارڈ نہ ہوان کےاہل خانہ کومعاوضہ ملنا چاہیے۔
اس موقع پرکمیٹی چیئرمین نسرین جلیل نے کہا کہ ڈی جی رینجرز اور آئی جی کے نہ آنےپرکمیٹی کوتشویش ہے، زیر حراست اموات پر قانون بن جائے تو کیسز میں کمی آئے گی ۔
نسرین جلیل کی صدارت میں ہونے والے سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں رینجرز حکام کی جانب سے کراچی میں لاپتہ افراد کے معاملے پر بریفنگ دی گئی۔
سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سوال کیا کہ کراچی سے 6ہزار افراد کیوں گرفتار کئےگئے اور اگر گرفتار کیے تو پھر رہاکیوں کیے گئے؟ اس پر بریگیڈيئر خرم شہزاد نے بتایا کہ ہم قانون کے مطابق چھاپامار کارروائیاں اورگرفتاریاں کرتے ہیں،بے گناہ شخص کو رینجرز چھوڑ دیتی ہے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے نسرین جلیل نےکہا کہ کمیٹی نے طے کیاہے کہ لاپتا افراد کی درجہ بندی کی جائےکوئی شخص مجرمانہ سرگرمی میں ملوث نہیں تواسکےاہل خانہ کی مدد کی جائے۔