18 جون ، 2012
اسلام آباد … اسپیکر رولنگ کیس میں اٹارنی جنرل عرفان قادر نے سپریم کورٹ بینچ کے ارکان سے پھر نوک جھونک کی اور چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی ایگزیکٹو آرڈر سے بحالی کا ذکر بھی کیا، ان کا کہنا تھا کہ عدالت کی عزت کرتے ہیں اور کرتے جائیں گے جبکہ ججز انہیں بار بار دلائل کیس تک محدود رکھنے کی ہدایت کرتے رہے۔ وزیر اعظم سے متعلق اسپیکر رولنگ کیس کی سماعت میں اعتزاز احسن کے دلائل جاری تھے کہ اٹارنی جنرل نے بولنا شروع کردیا، عدالت نے انہیں بیٹھ جانے اور باری آنے پر بولنے کی ہدایت کی، عرفان قادر نے دلائل میں تیزی دکھائی تو چیف جسٹس نے کہا آپ نے پہلے بھی کہاکہ ججز بھاگ گئے تھے، اب ایسی باتیں نہ دوہرائیں۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ عدالت ناراض ہورہی ہے تو انہیں کل سن لے۔ جسٹس جواد خواجہ نے اٹارنی جنرل کو اسپیکر رولنگ تک ہی محدود رہنے کی ہدایت کی تو انہوں نے کہا، عدالت خود ہی بتادے کہ کیا کہوں؟۔ ایک موقع پر اٹارنی جنرل کے باآواز بلند بولنے پر کچھ وکلاء احتجاجاً کھڑے ہوگئے اور کہا عدالت اٹارنی جنرل کو دلائل تک محدود رکھے۔ اٹارنی جنرل نے میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ زندگی میں کبھی فحش اشارہ نہیں کیا، کورٹ رپورٹنگ بند کی جائے یا عدالتی کارروائی ٹی وی پر براہ راست دکھائی جائے۔ اٹارنی کا کہناتھاکہ چیف جسٹس کو ایگزیکٹو آرڈر پربحال کیا گیا تو ایمرجنسی سے متعلق ٹکا اقبال کیس کا فیصلہ موجود تھا، عمران خان اور خواجہ آصف نے سیاسی اسکورنگ کیلئے درخواستیں دائر کیں ، انہیں مسترد کرکے پھینک دیا جائے۔ اٹارنی جنرل نے جب یہ کہا کہ بیرون ملک سوئس کیسز سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے تو چیف جسٹس نے کہا آپ بات کریں عدالت سننے کو تیار ہے لیکن غیر متعلقہ دلائل نہ دیں۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ یہ بہت اہم نکتہ ہے، چھوڑ نہیں سکتا۔ ایک اور موقع پر اٹارنی جنرل با آواز بلندبولتے رہے اور جسٹس جواد خواجہ کا سوال بھی نہ سنا۔ جسٹس جواد نے جب کہاکہ ان کی بات سن لیں تو اٹارنی جنرل نے کہاکہ آپ اتنا اونچا نہ بولیں۔