22 جون ، 2012
اسلام آباد… سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل اسکینڈل کیس میں وفاقی وزیر مخدوم امین فہیم کے اکاوٴنٹ میں رقم منتقل ہونے کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دے دیا ہے، امین فہیم کی طرف سے عدالت کو بتایاگیاہے کہ وہ ایاز خان نیازی کا بطور چیئرمین این آئی سی ایل تقرر نہیں چاہتے تھے ۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آئی سی ایل اسکینڈل کیس کی سماعت کی، عدالت نے چودھری شجاعت حسین اور رحمان ملک کو جسٹس ربانی کمیشن کی رپورٹ پر وکیل کے ذریعے ہی جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ، چیف جسٹس نے سیکریٹری تجارت سے پوچھا کہ ایاز نیازی کے تقرر میں کس کا کیا کردار تھا،کیا کارروائی ہوئی، اس تقرر سے کتنا نقصان ہوا؟ چیف جسٹس نے کہاکہ سالانہ 6 ارب روپے ٹرن اوور والے ادارے پر ایسا آدمی لگادیا گیا جو بنیادی اہلیت ہی پورا نہیں کرتا، ایسا تقرر کرنے والوں کے خلاف کیس تو نیب اور ایف آئی اے کو بھجوادینا چاہیئے تھا، وزارت تجارت تو سوئی ہوئی تھی، ظفرقریشی اور معظم جاہ نے 3 ارب نکلوا کردئے،من پسند افراد کے تقرر کی روایت ختم ہونی چاہیئے، سیکریٹری تجارت نے کہاکہ وہ بھی ایاز نیازی کے تقرر کو سپورٹ نہیں کرتے، امین فہیم کی طرف سے ایس ایم ظفر نے پیش ہوکر کہاکہ انکے موکل نے ایاز نیازی سمیت 3 نام وزیراعظم کو بھیجنے کی منظوری دی،وزیراعظم چاہتے تو کسی اور کو مقرر کردیتے، جسٹس جواد خواجہ نے کہاکہ وفاقی وزیرنے تو سمری پر خود لکھا کہ ” دیکھ اور منظور کرلیا“ ایس ایم ظفر نے کہاکہ امین فہیم نے لکھا تھا کہ ایاز نیازی کا تقرر کرنے سے بہتر ہے اشتہار دے دیا جائے، چیف جسٹس نے کہاکہ یہ تو اس وقت سامنے آئے گا جب تمام تحقیقات ہوں گی،اب تک کی تحقیقات کے مطابق ایاز نیازی چیئرمین بنے، پیسے وزیرکے اکاوٴنٹ میں گئے، ایف آئی اے نے بتایاکہ امین فہیم کے اکاوٴنٹ میں بھی چار کروڑ روپے گئے تھے، عدالت نے اس منتقلی پر سیکریٹری تجارت ، ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ کو کارروائی کا حکم دیتے ہوئے سماعت 1 ہفتہ کیلئے ملتوی کردی۔