18 اپریل ، 2017
پاناما کیس کا فیصلہ ایک دن بعد سنایا جائے گا، جمعرات 20 اپریل کو فیصلے کے لیے سپریم کورٹ نے کاز لسٹ جاری کر دی، فیصلہ 23 فروری کو محفوظ کیا گیا تھا۔
عمران خان، شیخ رشید اور سراج الحق کی دائر کردہ آئینی درخواستوں میں وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قراردینے کی استدعا کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ پاناما اسکینڈل کیس کا فیصلہ جمعرات 20اپریل کو دوپہر2بجے سنائے گی، فیصلہ 5 رکنی لارجر بنچ کےسربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کورٹ روم نمبر ون میں پڑھ کر سنائیں گے ۔
تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد اور جماعت اسلامی کے سراج الحق نے پاناما لیکس سے متعلق درخواستیں دائر کی تھیں اور استدعا کی تھی کہ وزیر اعظم نواز شریف، کیپٹن صفدر اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نااہل قرار دیا جائے۔
سپریم کورٹ نے مجموعی طور پر 2مرحلوں میں 35سماعتیں کیں ، پہلے مرحلے میں جب چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں لارجر بنچ نے 9دسمبر 2016ءکو کمیشن کے قیام کی تجویز دی تو عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت سے کہا کہ میرے مؤکل عمران خان کا مؤقف ہے کہ اگر کمیشن بنایا گیا تو تحریک انصاف اس کا بائیکاٹ کرے گی،اس کے بعد سپریم کورٹ نے سماعت 3جنوری 2017ءتک ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی ریٹائرمنٹ پر بنچ ٹوٹ گیا اور عدالت نے قرار دیا کہ نیا بنچ نئے سرے سے سماعت کرے گا۔
پھر جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ بنا جس نے 3 جنوری 2017ء سے مسلسل سماعت کی۔
بقول جسٹس آصف سعید کھوسہ 25ہزار دستاویزات داخل کی گئیں، سپریم کورٹ نے26سماعتوں کے بعد 23 فروری 2017ء کو فیصلہ محفوظ کیا، تقریباً 55 دن کے طویل انتظار کے بعد اب 20 اپریل کو فیصلے کی گھڑی آن پہنچی ہے۔
فیصلے کے دن سپریم کورٹ میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات ہوں گے، عدالت میں داخلہ خصوصی پاسز کے ذریعے ہو گا، خفیہ کیمرے نصب کیے جائیں گے۔
تئیس فروری کو پاناما کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے بنچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے تھے کہ مختصر نہیں تفصیلی فیصلہ دیں گے، ایسا فیصلہ دیں گے کہ 20سال بعد بھی لوگ یاد رکھیں گے، اگر فیصلے سے 20کروڑ لوگ ناخوش بھی ہوتے ہیں تو ہمیں غرض نہیں۔
سپریم کورٹ کے 5رکنی بنچ نے پاناما لیکس کیس کی سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کیا، آخری سماعت کے وقت فیصلہ محفوظ کیا توجسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ صرف آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرینگے،کیس کے فیصلے سے 20کروڑ لوگ بھی ناخوش ہوں تو ہمیں کوئی غرض نہیں ہے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ مختصر حکم جاری نہیں کریں گے، تفصیلی فیصلہ جاری کریں گے جس کے لیے وقت لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا فیصلہ آئے گا کہ 20سال کے بعد بھی لوگ یہی کہیں گے کہ قانون کے مطابق تھا۔
جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ فیصلہ ہم نے کرنا ہے، آئین اور قانون کے مطابق کریں گے، جس نے بھی شور مچانا ہے وہ مچاتا رہے۔
سپریم کورٹ کے 5رکنی بنچ نے پاناما پیپرزلیکس کیس کی از سر نو سماعت اس سال 4جنوری سےشروع کی، کل 26روز تک سماعت ہوئی، عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننےکے علاوہ چیئرمین نیب اور چیئرمین ایف بی آر کو بھی عدالت میں طلب کیا۔