28 مئی ، 2017
وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز پاناما پیپرز کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے روبرو بیان ریکار ڈ کرانے جوڈیشل اکیڈمی پہنچ گئے۔
اس موقع پر حسین نواز کا کہنا تھا کہ وہ اپنے وکیل کے ساتھ آئے ہیں، وکیل کو اگر میرے ساتھ جے آئی ٹی میں جانے سے روکا گیا تو واپسی پرموقف دوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے کوئی سوالانامہ اور طریقہ کار نہیں بھیجا گیا، جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے کل نوٹس ملا، مجھے صرف 24گھنٹے دیئے گئے۔
وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نوازکی آمد سے قبل جے آئی ٹی کے تمام ارکان بھی جوڈیشل اکیڈمی پہنچے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی میں شریک جن دو اراکین پرحسین نوازنےاعتراض کیا ہے ان دونوں کا نوازشریف کی مخالف سیاسی جماعت سے تعلق ہے۔
پرویزرشید کا کہنا تھا کہ جن دو اراکین پرحسین نوازنے اعتراض کیا وہ خود کو تحقیقات سے الگ کرلیتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حسین نواز کی سپریم کورٹ میں درخواست کی سماعت کل ہوگی تو پھر ان کے آج جے آئی ٹی میں پیش ہونے کا کیا مقصد ہے؟
اس موقع پر جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میئر اسلام آباد شیخ انصر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز سے اظہار یکجہتی کیلئے آئے ہیں۔
واضح رہے کہ پاناما کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے حسین نواز کو نوٹس جاری کیا تھا جس میں ان کو آج جے آئی ٹی میں پیش ہونے اور بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کی گئی تھی ۔
وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے دو ارکان پر اعتراضات کیے ہیں۔ سپریم کورٹ ان کے اعتراضات کی سماعت پیر کو کرے گی۔
حسین نواز کا مؤقف ہے کہ جے آئی ٹی میں شامل ایس ای سی پی کے نمائندے بلال رسول پی ٹی آئی رہنما میاں اظہر کے بھتیجے ہیں جبکہ کمیٹی میں شامل اسٹیٹ بینک کے نمائندے عامر عزيز نے مشرف دور میں حدیبیہ پیپر ملز کیس کی تحقیقات میں وزیراعظم کے کزن طارق شفیع کو دھمکایا تھا۔
جے آئی ٹی نے وزیراعظم کے کزن طارق شفیع سے 16 مئی کوپوچھ گچھ کی تھی۔
حسین نواز کے اعتراض پر کیس کی سماعت پیر کو سپریم کورٹ میں ہو گی۔