09 اکتوبر ، 2017
احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو کے تین ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر پر فرد جرم کے لئے 13 اکتوبر کی تاریخ مقرر کردی جب کہ عدالت نے حسن اور حسین نواز کا مقدمہ الگ کردیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ، عزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ کمپنیز ریفرنسز کی سماعت کی۔
نیب نے سماعت کے دوران عدالت سے استدعا کی کہ حسن اور حسین نواز کا مقدمہ الگ کرتے ہوئے دونوں ملزمان کو اشتہاری قرار دیا جائے۔
عدالت نے نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کا ٹرائل دیگر ملزمان حسن اور حسین نواز سے الگ کرنے کی ہدایت کی۔
احتساب عدالت نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر پر فرد جرم کے لئے 13 اکتوبر کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دینے کی نیب کی استدعا منظور کرلی۔
عدالت نے حسن نواز اور حسین نواز کا اخبار میں اشتہار جاری کرنےکا حکم دیتے ہوئے ملزمان کو بذریعہ اخبار اشتہار عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔
عدالت نے ملزمان حسن اور حسین نواز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو بھی برقرار رکھا ہے۔
اس سے قبل نیب ریفرنس کی سماعت شروع ہوئی تو سابق وزیراعظم نواز شریف بیرون ملک ہونے کی وجہ سے عدالت کے روبرو پیش نہ ہوئے تاہم ان کی جانب سے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کے وکیل نے عدالت میں نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کے ساتھ کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی جمع کرائی۔
وکیل خواجہ حارث نے دلائل کے دوران کہا کہ نواز شریف اہلیہ کی علالت کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے، اس لئے ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی جائے۔
اس موقع پر نیب نے استثنیٰ کی درخواست کی شدید مخالفت کی اور نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جائیں۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد نواز شریف کی آج کے لئے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا۔
سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو 53 والیوم پر مشتمل مقدمے کی نقول فراہم کی گئیں۔
جس کے بعد عدالت نے مریم نواز کو حاضری یقینی بنانے کے لئے 50 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
مریم نواز کی جانب سے طارق فضل چوہدری نے ضمانتی مچلکے جمع کرائے اور پرویز رشید اور آصف کرمانی نے بطور گواہ دستخط کئے۔
نیب نے کیپٹن (ر) محمد صفدر کو عدالت میں پیش کیا اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کا پاسپورٹ ضبط کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوایا جائے۔
احتساب عدالت نے نیب کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کیپٹن (ر) محمد صفدر کو 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد رہائی کا حکم دیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے حسن، حسین اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے ناقابل ضمانت اور مریم نواز کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔
مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی پیشی
مریم نواز احتساب عدالت میں پیشی کے لئے اپنی بیٹی کے سُسر چوہدری منیر کی رہائش گاہ سے روانہ ہو کر قافلے کی صورت میں عدالت پہنچیں جن کے ہمراہ پرویز رشید، آصف کرمانی، مریم اورنگزیب، انوشہ رحمان اور وکلا کی ٹیم تھی۔
مریم نواز عدالت کے روبرو پیش ہوئیں جب کہ نیب نے حراست میں لئے گئے ملزم کیپٹن (ر) محمد صفدر کو عدالت میں پیش کیا۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر کیپٹن (ر) محمد صفدر کا کہنا تھا کہ 'میں نے کون سا بڑا جرم کیا ہے، کوئی طیارہ اغوا نہیں کیا جو کسی سے ڈروں'۔
شریف خاندان کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کئے گئے اور پولیس و ایف سی کے ایک ہزار اہلکار تعینات کئے گئے۔
جوڈیشل کمپلیکس کے غیرضروری داخلی راستوں کو بند کرتے ہوئے صرف ایک ہی دروازے سے سائلین کو عدالت میں جانے کی اجازت دی گئی۔
خیال رہے کہ مریم نواز اور ان کے خاوند کیپٹن (ر) محمد صفدر گزشتہ روز لندن سے وطن واپس پہنچے تو بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہلے سے موجود نیب کی ٹیم نے کیپٹن (ر) محمد صفدر کو حراست میں لے لیا تھا۔
احتساب عدالت نے 2 اکتوبر کو عدم پیشی پر کیپٹن (ر) محمد صفدر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے جب کہ نیب نے ان کی گرفتاری سے متعلق قومی اسمبلی کے سیکرٹری کو بھی آگاہ کردیا تھا۔
کیس کا پس منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے ہیں جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہے۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا ہے۔
العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنس کا سامنا کرنے کے لئے دو مرتبہ 26 ستمبر اور 2 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔