19 دسمبر ، 2017
صوبہ خیبرپختونخوا کا ضلع سوات یوں تو اپنی خوبصورتی میں بے مثال ہے، لیکن یہاں ایک ایسا منفرد اور تاریخی گاؤں بھی موجود ہے جہاں ایک ہی خاندان مقیم ہے۔
قدرتی حسن اور رعنائی سے بھرے پہاڑ کی چوٹی پر واقع سوات کا یہ تاریخی گاؤں سپل بانڈئی ہے۔
اس گاؤں کے مکین دعویٰ کرتے ہیں کہ ساڑھے 3 سو سال پرانے اس گاؤں میں ایک ہی خاندان آباد ہے اور سب مکین ایک ہی دادا اخوند درویزہ بابا کے پوتے، میاں دولت بابا کی اولاد 'اخوند خیل' سے ہیں۔
گاؤں میں ایک ہی دادا کی اولاد رہتی ہے جو ساڑھے 7 ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔
گاؤں کے بزرگوں کے مطابق ایک ہزار سال قبل سلطان محمود غزنوی کے ساتھ آنے والی فوج نے اس گاؤں کو آباد کیا تھا، تاہم بدھ مت اور ہندو شاہی دور کے آثار بھی یہاں ملتے ہیں۔
سپل بانڈئی کی تاریخی مسجد میں جہاں لوگ صدیوں سے عبادت کرتے رہے ہیں، وہیں جرگے کے ذریعے علاقے کے مسائل پر بحث ہوتی ہے اور ان کا حل نکالا جاتا ہے۔
مسجد میں عبادت کے علاوہ شوریٰ کا اجلاس ہوتا ہے، جس میں ہر قبیلے کے لوگ ہوتے ہیں اور مشورہ کرنے کے بعد اس کام کو بجا لایا جاتا ہے۔
گاؤں میں چار اسکول ہیں اور یہاں تعلیم کی شرح بھی 80 فیصد سے زائد ہے جو ملک کے باقی حصوں کے لیے ایک مثال ہے۔
ساڑھے 7 ہزار نفوس پر مشتمل اس گاؤں میں آپس میں ہی شادیاں ہوتی ہیں، جس میں تقریباً پورا گاؤں مدعو ہوتا ہے۔
یہ مکین دکھ سکھ میں ایک دوسرے کے ساتھ شریک ہوتے ہیں اور کوئی ناراضگی یا رنجش پیدا ہو جائے تو شوریٰ اجلاس میں معاملات طے کرلیے جاتے ہیں، شاید اسی لیے یہاں کوئی تھانہ بھی نہیں۔
یہ گاؤں دورِ حاضر کے اس تیز رفتار دور میں محبت اور اپنائیت کی ایک شاندار مثال ہے۔