آئیے جانتے ہیں 2018 میں ہمارے لیے کیا کچھ رکھا ہے، کیا نیا ہونے والا ہے اور کون سے اہم واقعات ہمارے منتظر ہیں
30 دسمبر ، 2017
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ 2017 میں کوئی ہمیں گھسیٹ کر کسی ایسی دنیا میں لے آیا ہو جس سے ہم پہلے کبھی واقف نہیں تھے، ہر سطح پر باہمی تقسیم اور اختلافات کی خلیج میں اضافہ دکھائی دیا۔
جمہوریت یا آمریت، انتہاپسندی یا روشن خیالی، دہشت گردی یا امن، قوم پرستی یا آزاد خیالی…. ایسا لگتا ہے کہ ہر مرحلے پر ہمیں کسی ایک چیز کا انتخاب کرنے پر مجبور کیا گیا اور اہم اس مقام پر حادثاتی طور پر نہیں پہنچے بلکہ دنیا بھر میں چلنے والے سیاسی جھکڑ،آمرانہ سوچ کے حامل سیاستدانوں کے بیانات اور سوشل میڈیا کے بے ہنگم بہاؤ نے دنیا کے ہر حصے میں لوگوں کی رائے کو تقسیم کیا اور اپنی مرضی کا ماحول پیدا کیا۔
سال بھر کے جھمیلے اور سختیاں جھیل کر یہاں تک پہنچنے کے بعد آپ کی تر و تازگی برقرار ہو یا پھر آپ تھکن سے چور ہوں، سارا سال ہنسی خوشی گزارا ہو یا مصیبتوں میں، مستقبل کی فکر کیے بغیر ہر لمحے کو کھل کر جیئے ہوں یا بہتر مستقبل کی فکر میں اپنا حال بھی برباد کردیا ہو، حقیقت یہی ہے کہ سال 2017 کے 365 دن گزر گئے جو اب کبھی واپس نہیں آئیں گے۔ اب ہماری دنیا سورج کے گرد 365 دنوں کا نیا سفر شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔
آئیں عہد کرتے ہیں کہ نئے سال میں ہم نئے اہداف متعین کریں گے، جو کام 2017 میں ادھورے رہ گئے انہیں 2018 میں ضرور مکمل کریں گے، جو غلطیاں گزرے ہوئے سال کیں انہیں نہیں دہرائیں گے، زندگی کا کھل کر مزہ لیں گے، ہر لمحے کو اہم سمجھیں گے، اہل خانہ کو زیادہ سے زیادہ وقت دیں گے،، کیوں کہ کوئی نہیں جانتا کہ 2018 کا 365 دنوں کا طویل سفر طے کرکے کون 2019 کا سورج دیکھ سکے گا اور کون ہمیشہ کے لیے ساتھ چھوڑ جائے گا۔
2017 میں پیش آنے والے اہم بین الاقوامی اور قومی حالات و واقعات سے تو ہم سب ہی واقف ہیں، آئیے آنے والے سال میں جھانک کر دیکھتے ہیں کہ 2018 میں ہمارے لیے کیا کچھ رکھا ہے؟ کیا نیا ہونے والا ہے؟ کون سے اہم واقعات ہمارے منتظر ہیں اور ہم ان لمحوں کو کس طرح یادگار بناسکتے ہیں؟
ہر چار سال بعد سرمائی یا ونٹر اولمپکس کا میلہ کسی نہ کسی ملک میں سجتا ہے اور اس بار یہ میگا ایونٹ جنوبی کوریا کے شہر پیانگ چینگ میں ہونے جارہا ہے۔ اس کا آغاز 9 فروری کو جبکہ اختتام 25 فروری کو ہوگا۔
ویسے تو عام پاکستانی کی اولمپکس یا سرمائی اولمپکس میں کوئی خاص دلچسپی نہیں ہوتی جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اولمپکس کے اہم مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے لہٰذا پاکستانیوں کا اولمپکس میں دلچسپی نہ لینا جائز معلوم ہوتا ہے۔
لیکن بہت سے لوگ شاید اس بات سے واقف نہ ہوں کہ ونٹر اولمپکس 2018 میں پاکستان کی نمائندگی موجود ہے اور اس میگا ایونٹ میں اسکیئنگ کے شعبے میں محمد کریم پاکستان کی نمائندگی کریں گے اور وہ پاکستان کی جانب سے شرکت کرنے والے واحد کھلاڑی ہوں گے۔
محمد کریم اس سے قبل سوچی میں ہونے والے ونٹر اولمپکس میں بھی پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں جہاں انہوں نے الپائن اسکیئنگ کے جائنٹ سلالوم ریس میں حصہ لیا تھا اور 71 ویں نمبر پر آئے تھے۔
سرمائی اولمپکس 2018 کی ایک اور اہم بات یہ ہے کہ اس ایونٹ میں نائیجیریا کی ٹیم تاریخ میں پہلی بار شرکت کررہی ہے۔ جی ہاں ونٹر اولمپکس میں ہونے والے ’’bobsled‘‘ کے مقابلوں میں نائیجیریا کی تین رکنی خواتین ٹیم اپنے ملک کی نمائندگی کرے گی۔
ایک اور اہم بات جو سرمائی اولمپکس 2018 سے جڑی ہے وہ یہ کہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے ڈوپنگ اسکینڈل کے پیش نظر روس کی شرکت پر پابندی عائد کردی ہے البتہ وہ روسی کھلاڑی جن کا دامن صاف ہے وہ اولمپکس کے پرچم تلے میگا ایونٹ میں شریک ہوسکیں گے۔
جیسے جیسے عام انتخابات کا وقت قریب آرہا ہے کہ ملک کے سیاسی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہورہا ہے لیکن عام انتخابات سے قبل پاکستان میں ایک اور اہم سیاسی مقابلہ ہوگا یعنی سینیٹ کے انتخابات۔
مارچ 2018 میں سینیٹ کے انتخابات شیڈول ہیں اور ابھی سے ہی سیاسی جماعتوں کے درمیان کھینچا تانی شروع ہوچکی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے قبل از وقت انتخابات کا نعرہ لگانا شروع کردیا ہے کیوں کہ وہ یہ بات بخوبی جانتی ہے کہ اگر موجودہ حکومت نے اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرلی اور ن لیگ کی حکومت میں سینیٹ انتخابات ہوئے تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کو ہی سب سے زیادہ نشستیں ملیں گی۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سمیت متعدد اپوزیشن سیاسی و دینی جماعتوں نے مارچ میں ہونے والے سینیٹ کے انتخابات سے قبل عام انتخابات کروانے کے لئے حکومت پر دبائو بڑھانے کی صف بندی شروع کردی ہے تاہم موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ عام انتخابات قبل از وقت ہونا ممکن نہیں۔
سینیٹ انتخابات کی مکمل صورتحال بیان کرنا اس مضمون میں موزوں نہیں البتہ آپ مزید تفصیلات اس لنک پر جاکر پڑھ سکتے ہیں۔
2018 میں پاکستان کا سیاسی درجہ حرارت کافی بڑھ جائے گا اور ہم امید کرتے ہیں کہ سیاسی اتار چڑھاؤ آئینی و جمہوری طریقے سے جاری رہے اور جو بھی ہو وہ عوام کے حق میں بہتر ہو۔
کرکٹ کے شوقین افراد کے لیے خوشی کی بات یہ ہے کہ 2018 میں فروری کے مہینے سے ہی پاکستان سپر لیگ کا تیسرا ایڈیشن شروع ہوجائے گا جس میں دنیا بھر کے کھلاڑی ایکشن میں دکھائی دیں گے۔
پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کے تین میچ پاکستان میں ہوں گے، ابتداء میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے 8 میچ پاکستان میں کرانے کی خوش خبری سنائی تھی لیکن اب انہیں 3 میچز تک محدود کردیا گیا ہے، قذافی اسٹیڈیم دونوں سیمی فائنلز اور کراچی کا نیشنل اسٹیڈیم فائنل کی میزبانی کرے گا۔
کراچی کے شہری گزشتہ دو برسوں سے یہ شکوہ کرتے رہے ہیں کہ پی سی بی صرف لاہور میں میچز منعقد کرتا ہے لیکن اس بار پی سی بی نے کراچی والوں کی شکایت کا ازالہ کردیا ہے اور پی ایس ایل کا فائنل کراچی میں کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یعنی 2018 میں پاکستان میں بھی بھرپور کرکٹ ہوگی اور اس حوالے سے ہم آگ کو وقت کے ساتھ ساتھ آگاہ کرتے رہیں گے۔
2018 میں برطانوی شاہی خاندان میں ایک اور شادی منعقد ہوگی۔ لیڈی ڈیانا کے چھوٹے بیٹے شہزادہ ہیری اپنی گرل فرینڈ میگھن مارکلے کے ساتھ رشتہ ازدواج سے منسلک ہوجائیں گے۔
یہ شادی کیسی ہوگی اور اس کے لیے کیا انتظامات کیے جائیں گے یہ تو وقت کے ساتھ ہی معلوم ہوسکے گا البتہ یہ بات تو طے ہے کہ شادی آئندہ برس 19 مئی کو ونڈسر محل میں منعقد ہوگی۔
شاہی محل سے جاری پیغام میں کہا گیا ہے کہ لندن کے مغرب میں واقع شاہی رہائش گاہ ’’ونڈسر‘‘ پرنس ہیری اور میگھن کے لیے بہت ہی خاص جگہ ہے لہٰذا یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان دونوں کی شادی کی تقریب بھی یہیں منعقد کی جائے گی۔
بلاشبہ 2018 میں فیفا ورلڈ کپ ہی وہ ایونٹ ہے جس کا دنیا بھر میں لوگ بے صبری سے انتظار کررہے ہیں اور کیوں نہ کریں فٹبال دنیا کا مقبول ترین کھیل جو ہے۔
اس بار فٹبال کا عالمی میلہ روس میں سجے گا۔ یوں تو فیفا ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی نہیں ہوتی لیکن اس کھیل کے شائقین کی بڑی تعداد پاکستان میں موجود ہے اور ہمیں امید ہے کہ انہوں نے ورلڈ کپ کے لیے اپنی پسندیدہ ٹیم کا بھی انتخاب کرلیا ہوگا۔
لیکن ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ امریکا، چلی، کیمرون، ہالینڈ، اور اٹلی میں سے کسی کو اپنی فیورٹ ٹیم مت بنائیے گا کیوں کہ یہ تمام ٹیمیں حیران کن طور پر ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام ہوچکی ہیں۔
بس انتظار ہے کہ جلدی سے جون کا مہینہ آجائے اور میگا ایونٹ شروع ہوجائے۔ ورلڈ کپ کے مقابلے 14 جون سے 14 جولائی تک روس میں جاری رہیں گے۔
جیسا کہ مضمون میں پہلے تذکرہ کیا جاچکا ہے کہ 2018 پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ اس سال سینیٹ الیکشن کے ساتھ ساتھ عام انتخابات کا بھی انعقاد ہونا ہے جس کے بعد آئندہ پانچ برس کیلئے ملک کی سمت کا تعین ہوگا۔
وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پاکستان میں قبل از وقت انتخابات کو خارج از امکان قرار دے چکے ہیں اور انہوں نے یہ کہہ دیا ہے کہ اسمبلیاں اپنی آئینی مدت پوری کر کے 5 جون 2018 کو تحلیل ہوں گی۔
انتخابات کی حتمی تاریخ کا اعلان تو نہیں کیا گیا البتہ امکان ہے کہ اگر سب کچھ شیڈول کے مطابق درست طریقے سے ہوا تو الیکشن جولائی یا اگست میں کسی وقت ہوسکتے ہیں۔
2018 میں پاکستان کے لیے الیکشن سے زیادہ اہم کوئی اور چیز نہیں ہوگی اور جیسے جیسے وقت قریب آئے گا وہ لوگ بھی سیاست میں دلچسپی لینے لگیں گے جو عام طور پر اس سے دور رہتے ہیں۔ تو آپ بھی خود کو تیار کرلیں، اگر آپ کسی سیاسی جماعت سے وابستہ ہیں تو انتخابی مہم کی منصوبہ بندی شروع کردیں اور اگر نہیں تو پھر یہ عہد ضرور کریں کہ اس بار الیکشن والے دن گھر میں بیٹھ کر گزارنے کے بجائے پولنگ اسٹیشن جائیں گے اور اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
کیوں کہ یہی وہ دن ہوتا ہے جب عوام کو ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع ملتا ہے اور اگر درست فیصلہ نہ کیا جائے تو اگلے پانچ برس سوائے سیاستدانوں کو کوسنے کے اور کوئی چارہ باقی نہیں رہتا۔
وہ لوگ جو یہ سوچ کر ووٹ نہیں ڈالتے کہ الیکشن میں ان کے ووٹ سے کیا فرق پڑے گا اور دھاندلی سے ہی الیکشن جیتا جاتا ہے، انہیں یہ سمجھنا ہوگا کہ نظام کی تبدیلی کے لیے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا پڑتا ہے، آپ کے پولنگ اسٹیشن نہ جانے کا فائدہ موقع پرست عناصر اٹھاتے ہیں۔
آپ نے یہ اشعار تو سنے ہوں گے:
خواہش سے نہیں گرتے پھل جھولی میں
وقت کی شاخ کو میرے دوست ہلانا ہوگا
کچھ نہیں ہوگا اندھیروں کو بُرا کہنے سے
اپنے حصے کا دیا خود ہی جلانا ہوگا...!
2018 میں ایک اور تاریخی واقعہ ہونے جارہا ہے اور وہ یہ کہ اس سال خلاء نوردوں کے بجائے عام لوگوں کے چاند تک پہنچنے کا سفر شروع ہوجائے گا۔
جی ہاں امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ’’مون ایکسپریس‘‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ 2018 میں اپنا پہلا خلائی شٹل چاند پر اتار دے گی۔
اس کمپنی کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اگر ان کا تجربہ کامیاب رہا تو آئندہ پانچ برسوں میں وہ چاند میں انسانوں کی کالونی بھی تیار کرے گی اور زمین سے چاند تک باضابطہ شٹل سروس بھی شروع کرے گی۔
مون ایکسپریس اگر خلائی مشن چاند تک پہنچانے میں کامیاب رہی تو وہ ایسا کرنے والی دنیا کی پہلی پرائیوٹ کمپنی ہوگی اور اس کا اگلا قدم چاند پر معدنیات کی کھوج اور عام انسانوں کو چاند پر پہنچانا ہوگا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کمپنی کا یہ خواب پورا ہوتا ہے یا نہیں اور وہ چاند تک اپنا خلائی جہاز پہنچانے میں کامیاب ہوتی ہے یا پھر اس کا خواب چکنا چور ہوجاتا ہے۔
مضمون میں ہم شاہی شادی کا تذکرہ کرچکے ہیں لیکن ایک اور خوشخبری ہے جو برطانوی شاہی محل کا دروازہ کھٹکھٹانے کے لیے سال 2018 کا انتظار کررہی ہے۔
مئی میں برطانوی شہزادے ہیری اور ان کی گرل فرینڈ میگھن مارکلے شادی کے بندھن میں بندھیں گے لیکن اس سے ایک مہینہ قبل یعنی اپریل 2018 میں شاہی خاندان میں ایک ننھے مہمان کی آمد متوقع ہے۔
ہیری کے بڑے بھائی شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ کیٹ مڈلٹن کے ہاں تیسرے بچے کی پیدائش متوقع ہے، گوکہ پرنس ولیم کے ہاں یہ تیسرے بچے کی پیدائش ہے اور اس کا اس بے صبری سے انتظار نہیں کیا جارہا جیسا پرنس جارج کا کیا گیا تھا پھر بھی شاہی بچے کی پیدائش خبروں میں اپنی جگہ ضرور بنائے گی۔
دنیا میں 2018 میں رونما ہونے والے اہم ترین واقعات میں سے ایک امریکا کے وسط مدتی انتخابات بھی ہیں کیوں کہ امریکا میں ہونے والی کوئی بھی تبدیلی کسی نہ کسی طرح سے پوری دنیا پر اثر انداز ہوتی ہے۔
وسط مدتی انتخابات ممکنہ طور پر 6 نومبر 2018 کو منعقد ہوں گے اور امریکی کانگریس کے ایوان نمائندگان کی تمام 435 اور سینیٹ کی 100 میں سے 33 نشستوں پر انتخابات ہوں گے۔
ان انتخابات کے نتائج کا امریکی کانگریس پر گہرا اثر ہوگا اور وہاں ایوان نمائندگان اور سینیٹ میں اکثریتی جماعت کا دوبارہ سے تعین ہوگا۔
اس وقت امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ری پبلکن پارٹی کو اکثریت حاصل ہے۔ سینیٹ کی 100 میں سے 51 نشستیں ری پبلکنز کے پاس ہیں جبکہ ڈیموکریٹس کے پاس 47 نشستیں ہیں۔
اسی طرح ایوان نمائندگان کی 239 نشستوں پر ری پبلکنز اور 193 نشستوں پر ڈیموکریٹس کا قبضہ ہے۔
2018 میں کینسر کے مریضوں کے لیے بھی اچھی خبر موجود ہے۔ آپ نے سر کو ٹھنڈا رکھنے والے ’’کولنگ کیپ‘‘ کے بارے میں تو سنا ہوگا۔
دراصل اس کولنگ کیپ کے استعمال کی منظوری امریکا کی فیڈرل ڈرگ ایجنسی نے مئی 2017 میں دے دی تھی اور 2018 میں اس کا بڑے پیمانے پر استعمال شروع ہوجائے گا۔
کینسر کا مریض جب کیموتھراپی کے عمل سے گزرتا ہے تو ضرر رساں شعاعوں کی وجہ سے اس کے بال گرجاتے ہیں تاہم آزمائش کے دوران کولنگ کیپ کے استعمال کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے ہیں۔
اس کولنگ کیپ کو کیمروتھراپی کے عمل کے دوران پہنا جاتا ہے جو سر کے بالوں کو گرنے سے بچانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
اب تک منجمد براعظم انٹارکٹیکا کے لیے کوئی کمرشل فلائٹ دستیاب نہیں اور اگر آپ انٹارکٹیکا تک پہنچنا چاہتے ہیں تو آپ کو وہاں جانے والے کسی مہنگے چارٹرڈ طیارے کو رقم ادا کرنی پڑے گی یا پھر پانی کے جہاز کا سہارا لینا پڑے گا۔
2018 میں یہ صورتحال تبدیل ہوجائے گی اور انٹارکٹیکا تک کمرشل پروازوں کا آغاز ہوجائے گا البتہ طیارے کے ذریعے انٹارکٹیکا پہنچنے سے قبل آپ کو ارجنٹائن کے شہر اوشوآئیا جانا پڑے گا جہاں سے طیارہ آپ کو جزیرہ سیمور پر واقع ارجنٹائن کے فوجی اڈے ’’مارامبیو بیس‘‘ تک لے جائے گا۔
انٹارکٹیکا اس جزیرے سے کچھ فاصلے پر ہی واقع ہے۔ ارجنٹائن سے ہفتے میں ایک یا دو فلائٹ انٹارکٹیکا کے لیے چلائی جائے گی جبکہ ڈیڑھ گھنٹے پر محیط اس سفر کے لیے ارجنٹائن کی سرکاری ایئرلائن ’’LADE‘‘ کے طیارے استعمال کیے جائیں گے۔
ارجنٹائن کے وزارت دفاع نے بیس پر جدید ریڈار اسٹیشن اور سیاحوں کو قیام و طعام کی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے کام شروع کردیا ہے۔
انٹارکٹیکا تک سیاحوں کا پہنچنا کوئی نئی بات نہیں، یہ سلسلہ 1966 سے جاری ہے جب ایک بحری جہاز پہلی بار سیاحوں کو لے کر یہاں پہنچا تھا۔
ان دنوں ہر سال گرمی کے موسم میں 35 سے 40 ہزار سیاح انٹارکٹیکا کا رخ کرتے ہیں البتہ انٹارکٹیکا تک کمرشل فلائٹس شروع ہونے سے سیاحوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوجائے گا۔
بہت سے لوگوں کو اپنے وقت کے سب سے بڑے بحری جہاز ٹائی ٹینک کو پیش آنے والے حادثے میں خاص دلچسپی نہیں تاہم اگر آپ ان لوگوں میں سے ہیں جو تاریخ میں دلچسپی رکھتے ہیں تو یہ خبر آپ کے لیے ہے۔
جی ہاں مئی 2018 سے ایک پرائیوٹ کمپنی ’’بلیو ماربل‘‘ لوگوں کو سمندر کی تہہ میں موجود ٹائی ٹینک کے ملبے تک لے جانے کا سلسلہ شروع کرنے جاری ہے۔
لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ایڈونچر اور تجسس سے بھرپور اس سیر کا معاوضہ تقریباً ایک لاکھ ڈالر ہوگا۔ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ کمپنی اس تفریحی سفر کے لیے بہت زیادہ پیسے چارج کررہی ہے۔
تاہم کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ معاوضہ زیادہ نہیں مناسب ہے کیوں کہ 1912 میں اس جہاز میں سفر کرنے والے فرسٹ کلاس مسافروں نے بھی ٹکٹ کے لیے اتنے ہی پیسے ادا کیے تھے۔
اولمپک کی طرح ہر چار سال بعد ایشین گیمز کا بھی انعقاد ہوتا ہے جس میں ایشیا کے 45 ممالک کے کھلاڑی میڈلز کے حصول کی جنگ لڑتے ہیں۔
18 ویں ایشین گیمز کے مقابلے سال 2018ء میں منعقد ہوں گے اور 18 اگست سے 2 ستمبر تک انڈونیشیا کے شہر جکارتہ میں جاری رہیں گے۔
ایونٹ میں پاکستان جن مقابلوں میں حصہ لے گا ان میں تیر اندازی، ایتھلیکٹکس، بیڈ منٹن، باسکٹ بال، بیس بال، باﺅلنگ، باکسنگ، برج، سائیکلنگ، ای سپورٹس، شمشیر زنی، ہاکی، فٹبال، گالف، جمناسٹک، جوڈو، کبڈی، کراٹے، مارشل آرٹ، مکینکل اسپورٹس، تیراکی، رگبی، کشتی رانی، شوٹنگ، اسکواش، ٹیبل ٹینس، تائیکوانڈو،والی بال، ویٹ لفٹنگ، ریسلنگ اور دیگر مقابلے شامل ہیں۔
اوپر کھیلوں کے تذکرے میں ای اسپورٹس کا بھی ذکر کیا گیا، کیا آپ جانتے ہیں ای اسپورٹس کیا ہوتے ہیں؟ یہ میدان میں نہیں بلکہ اسکرین پر کھیلے جاتے ہیں اور حرف عام میں انہیں ویڈیو گیمز کے مقابلے کہا جاتا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ کسی بڑے بین الاقوامی ایونٹ میں ای اسپورٹس کو بطور کھیل شامل کیا گیا ہے اور یہ اعزاز ایشین گیمز کو حاصل ہوا ہے۔
ہم امید کرتے ہیں کہ ایشین گیمز میں اس بار پاکستان کی کارکردگی بہتر رہے گی اور کم سے کم ہاکی کا گولڈ میڈل پاکستان کے نام ہی ہوگا۔
اس کے علاوہ بھی سال 2018 میں بہت سے واقعات رونما ہوتے رہیں گے، کچھ واقعات سے ہم واقف ہیں اور بہت کچھ ایسا ہے جو فی الحال ہماری نظروں سے اوجھل ہے اور درست وقت آنے پر ہی ہمیں دکھائی دے گا۔
بس دعا یہی ہے کہ ہماری دنیا پہلے سے زیادہ خوشحال ہو، باہمی تنازعات اور تفریق کا خاتمہ ہو، نفرتیں محبت میں تبدیل ہوجائیں اور ہمیں زندگی گزارنے کے لیے پہلے سے بہتر ماحول دستیاب ہو۔