شریف برادران کیخلاف سعودیہ میں کرپشن کی تحقیقات نہیں ہو رہی، ذرائع

اسلام آباد: شریف برادران کے دورۂ جدہ کا تعلق سعودی عرب کی اس خواہش سے وابستہ ہے کہ وہ نہ صرف اسلام آباد کو اس کے اپنے مفاد میں مضبوط و مستحکم دیکھنا چاہتا ہے بلکہ اُن پالیسیوں کو بھی جاری رکھنا چاہتا ہے جو دو برادر ملکوں کے در میان باہمی تعاون سے جڑی ہیں۔ 

اگرچہ نواز شریف اور شہباز شریف کے دورہ جدہ کے حوالے سے کسی ممکنہ این آر او ڈیل کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں لیکن با خبر ذرائع کا کہنا ہے کہ شریف برادران کا دورہ سعودی حکمران کی خواہش پر ہوا ہے اور اس کا کسی ڈیل سے کوئی تعلق نہیں۔ 

جب پوچھا گیا تو ذریعے نے اس بات کی تردید کی کہ شریف برادران نے جدہ سے کسی ڈیل کیلئے مدد مانگی ہے اور انہوں نے اصرار کیا کہ ملاقاتوں کا مقصد باہمی تعلقات تھا۔

کہا جاتا ہے کہ سعودی حکام پالیسیوں کا تسلسل چاہتے اور خطے کیلئے اپنے ویژن کے حوالے سے پاکستان کو اہم شراکت دار سمجھتے ہیں۔ ذریعے نے کہا کہ جدہ جانتا ہے کہ اگر آئندہ سال الیکشن وقت پر ہوئے تو حکمران مسلم لیگ (ن) دوبارہ حکومت قائم کرے گی اور متوقع وزیراعظم شہباز شریف ہوں گے۔ 

ذریعے نے اُن میڈیا اطلاعات کی بھی تردید کی کہ شریف برادران کے خلاف سعودی عرب میں مبینہ طور پر مالی کرپشن کے حوالے سے تحقیقات ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں بھائی پاکستان واپس آرہے ہیں۔ نمائندے نے اس ذریعے سے پیر کی شام ساڑھے 5؍ کے قریب بات چیت کی جس وقت انہوں نے بتایا کہ شریف برادران کی سعودی حکام کے ساتھ ملاقاتیں ختم نہیں ہوئیں۔ 

ذریعے نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب پیر کی رات دیر سے پاکستان پہنچ جائیں گے جب کہ نواز شریف منگل تک پہنچیں گے۔ ذریعے نے واضح کیا کہ نواز شریف مدینہ جانا چاہتے تھے اس لیے انہوں نے منگل کو اسلام آباد واپسی کا فیصلہ کیا۔ 

ذریعے کے برعکس، اپوزیشن جماعتوں کو خدشہ ہے کہ شریف برادران کا سعودی دورہ سعودی حکمرانوں کے ذریعے نواز شریف کیلئے این آر او حاصل کرنے کی کوشش تھا۔ 

نواز شریف کو سپریم کورٹ نے کسی بھی سرکاری عہدے یا پار لیمنٹ کا رکن بننے کیلئے تاحیات نا اہل قرار دے رکھا ہے۔ 

اسی دوران ایک برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کرپشن ٹرائل سے بچ جائیں گے اور انہیں سعودی عرب کی ثالثی میں طے پانے والی ایک ڈیل کے تحت جلا وطن رہنے کی اجازت دیدی جائے گی۔ تاہم، شریف خاندان نے اس رپورٹ کو ’’بکواس‘‘ اور ’’خیالی پلاؤ‘‘ قرار دیا ہے۔ 

ہفتہ کو لندن سے شائع ہونے والے اخبار دی ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ مقدمات کا سامنا کیے بغیر نواز شریف سرگرم سیاست چھوڑنا چاہتے ہیں۔ خبر میں بتایا گیا تھا کہ نواز شریف پاکستانی فوج کے ساتھ کشیدگی میں شامل ہیں اور سعودی عرب فوجی اسٹیبلشمنٹ اور پاکستان میں طویل عرصہ سے حکمرانی کرنے والے سیاسی خاندان کے معاملات میں مداخلت کیلئے تیار نظر آتا ہے۔

یہ رپورٹ 2 جنوری 2018 کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی

مزید خبریں :