02 جنوری ، 2018
کوئٹہ: بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کی ایک سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے کے نتیجے میں دو ایف سی اہلکاروں سمیت پانچ افراد زخمی ہوگئے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق واقعہ نواحی علاقے بلیلی میں پیش آیا، جوابی کارروائی میں دو حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا۔
حملے میں زخمی ہونے والوں کو مقامی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں 8 سے 10 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا جبکہ اب جائے وقوعہ کو کلیئر کردیا گیا ہے۔
کوئٹہ میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات
خیال رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران کوئٹہ دہشت گردوں کے نشانے پر رہا ہے جن کے نتیجے میں متعدد افراد جاں بحق ہوئے۔
17 دسمبر کو کوئٹہ کے علاقے زرغون روڈ پر دہشت گردوں نے اس وقت چرچ پر حملہ کیا جب وہاں دعائیہ تقریب جاری تھی اور چرچ میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 400 افراد موجود تھے۔
چرچ پر حملے کے دوران ایک دہشت گرد مرکزی دروازے پر تعینات اہلکار کی فائرنگ سے ہلاک اور دوسرے خودکش بمبار نے خود کو چرچ کے احاطے میں دھماکے سے اڑایا۔
افسوسناک واقعے میں 9 افراد جاں بحق اور 57 زخمی ہوئے۔
25 نومبر کو سریاب روڈ پر سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر خودکش حملے میں 5 افراد شہید اور ایف سی اہلکاروں سمیت 26 زخمی ہوگئے تھے۔
پولیس کے مطابق دھماکا خودکش حملہ تھا جس میں حملہ آور نے فورسز کی گاڑی کو سریاب پل کے قریب نشانہ بنایا۔
15 نومبر کو کوئٹہ کے علاقے نواں کلی میں نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کر کے ایس پی محمد الیاس، اہلیہ فرزانہ، بیٹا ایڈووکیٹ محمد عدیل اور 7 سالہ پوتے عبدالوہاب کو قتل کردیا تھا۔
ایس پی محمد الیاس اپنے اہل خانہ کے ہمراہ شہر کی جانب جا رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم مسلح ملزمان نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی اور فرار ہو گئے۔
9 نومبر کو شہر میں ہونے والے ایک خودکش حملے کے نتیجے میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس (ڈی آئی جی) موٹر ٹرانسپورٹ اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن حامد شکیل سمیت 3 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
حامد شکیل کی گاڑی کو اُس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ چمن ہاﺅسنگ اسکیم میں واقع اپنے گھر سے نکل رہے تھے۔