17 جنوری ، 2018
لندن: نیب لندن میں حسین نواز کے بینک اکاؤنٹ کاپتا چلانے میں ناکام ہوگیا۔
دی نیوز کے نمائندے کے مطابق قومی احتساب بیورو برطانیہ کے ہوم آفس کے بین الاقوامی کرمنلٹی یونٹ سے جون2017 سے 7 مرتبہ حسین نواز کے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات مانگتارہا لیکن لندن کے کسی بینک یا ہاؤسنگ سوسائٹی میں حسین نواز کا کوئی اکاؤنٹ ہی نہیں ہے۔
17 نومبر2017 کو نیب نے برطانیہ کی سینٹرل اتھارٹی اور بین الاقوامی کرمنلٹی یونٹ کو کم بیش 8 خط لکھے جن میں حسین نواز کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات مانگی گئی تھیں اس کے بعد ہوم آفس نے نیشنل کرائم ایجنسی سے کہا حسین نواز شریف کے حوالے سے تفصیلی تلاش کی جائے اور ڈیوچے بینک،یو بی ایس ،لائیڈز ٹی ایس بی بینک اور ہیلی فیکس میں ان کے اکائونٹس تلاش کرنے میں مدد دے۔
اب این سی اے نے ہوم آفس سے کہا ہے کہ حسین نواز کے ان بینکوں میں نہ صرف اس وقت کوئی اکاؤنٹس نہیں ہیں بلکہ ماضی میں بھی ان کے ان بینکوں میں کوئی اکاؤنٹ نہیں تھے۔
ہوم آفس نے یہی جواب پاکستان کی جانب سے مدد کی درخواستیں قبول کرنے کے بعد تحریری طورپر حکام کو دیا تھا، پاکستان حکام کے نام خط میں یوکے سی اے نے لکھا تھا کہ وزیر خارجہ کی ہدایت پر تعاون کے حوالے سے پاکستان کی درخواست قبول کرتا ہے۔
یہ خط گزشتہ سال نومبر کے تیسرے ہفتے میں لکھاگیاتھا اور اس میں پاکستانی حکام سے کہاگیاتھا کہ اگر نیب کو اس حوالے سے اب مزید تعاون کی ضرورت نہیں ہے تو وہ اس سے مطلع کرے تاکہ اس حوالے سے فائل بند کی جاسکے۔
یوکے سی اے نے پاکستانی حکام کوبتایا ہے کہ حسین نواز شریف نے ایون فیلڈ فلیٹس آف شور کمپنی کے ذریعے خریدا ہے لیکن ان کا برطانیہ میں کوئی اکاؤنٹ نہیں ہے۔
پاکستانی حکام کو یہ بھی بتایاگیا ہے کہ حسین نواز نے برطانیہ میں کبھی کسی جرم کاارتکاب نہیں کیا اور کبھی کسی غلط کام میں ملوث نہیں رہے۔حسین نواز کی اہلیہ اور بچے برطانوی شہری ہیں جب کہ حسین نواز پاکستانی پاسپورٹ رکھتے ہیں۔
ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ہوم آفس، این سی اے یا سی پی ایس میں سے کسی نے بھی پاکستان میں ان پر قائم مقدمات کے حوالے سے ابھی تک ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔