28 جنوری ، 2018
ایبٹ آباد میں خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ہائر ایجوکیشن مشتاق غنی کے بھائی کے گھر میں 11 سالہ ملازمہ بچی کی ہلاکت کے معاملے پر آئی جی خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے تحقیقات کا حکم دے دیا۔
لیکن واقعے کی تحقیقات سے قبل ہی خیبر پختونخوا پولیس کی جانب سے بچی کی ہلاکت پر وضاحتی بیان سامنے آگیا۔
پولیس ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شعیب غنی کے گھر 11 سالہ مصباح اپنی بڑی بہن کے ہمراہ بطور گھریلو ملازمہ کام کرتی تھی۔
ترجمان کے مطابق بچی کی طبیعت 25 جنوری کو پھل کھانے کے بعد اچانک خراب ہوئی،اسے اسپتال منتقل کیا گیا، لیکن وہ جانبر نہ ہوسکی۔
پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بچی کو سانس کی موروثی بیماری تھی جس کا 4 سالہ بھائی بھی سانس کی بیماری سے فوت ہو چکا ہے۔
پولیس کے مطابق لواحقین کی جانب سے قانونی کارروائی کے لیے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی جبکہ بچی کی میڈیکل رپورٹ موصول ہونے کے بعد تفتیش کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ہائر ایجوکیشن مشتاق غنی نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انہیں بھی مصباح کی موت کا اتنا ہی دکھ ہے جتنا اس کے گھر والوں کو ہے۔
مشتاق غنی کا کہنا ہے کہ ’’مصباح ہمارے ہاتھوں میں پلی بڑھی ہے، ہمیں بھی اس کی موت کا اتنا ہی دکھ ہے جتنا اس کے گھر والوں کو ہے‘‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی مصباح کی موت کی تحقیقات کرانا چاہتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، فضول قسم کے پگھڑیاں اچھالنے والے پروپیگینڈے ہورہے ہیں۔
مشتاق غنی نے کہا کہ ’’ہر ایک شخص پوائنٹ اسکورنگ میں لگا ہوا ہے اس معاملے میں میرا رویہ مصباح کے والد کی طرح کا ہو گا‘‘۔