Time 17 فروری ، 2018
پاکستان

پھانسی کے ملزم شاہ رخ جتوئی کو کال کوٹھڑی میں کیوں نہیں رکھا؟چیف جسٹس برہم


کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو جیل سے اسپتال منتقل کرنے اور  سی کلاس دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جیل حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شاہ رخ جتوئی کو جیل سے جناح اسپتال منتقل کرنے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران آئی جی جیل نصرت منگن پیش ہوئے اور عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ انتظامیہ کی سفارش پر شاہ رخ جتوئی کو جناح اسپتال منتقل کیا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا شاہ رخ جتوئی کو دل کا مرض تھا؟ ساتھ ہی جسٹس ثاقب نثار نے رپورٹ طلب کرلی۔ 

آئی جی جیل نصرت منگن نے شاہ رخ جتوئی کی رپورٹ پڑھ کر سنائی۔

جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شاہ رخ جتوئی کو دل کی شکایت تھی مگر بیماری پائلز کی نکلی۔

ساتھ ہی انہوں نے جناح اسپتال کی ڈاکٹر سیمی جمالی سے استفسار کیا کہ اس میڈیکل رپورٹ کو تیار کرنے والے ڈاکٹر کہاں ہیں؟

جسٹس ثاقب نثار نے جناح اسپتال کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا شاہ رخ جتوئی کی کوئی سرجری ہوئی؟

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 'اب ہم نے نوٹس لیا تو شارخ جتوئی کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا'۔

ساتھ ہی انہوں نے پنجاب کے ڈاکٹرز کا بورڈ بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیا قانون کیا صرف غریب آدمی کے لیے ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شاہ رخ کو کہاں رکھا ہوا ہے؟

آئی جی جیل نے آگاہ کیا کہ شاہ رخ جتوئی کو سی کلاس میں رکھا ہوا ہے۔

جس پر چیف جسٹس  نے ریمارکس دیئے کہ ایک پھانسی کے ملزم کو سی کلاس دی گئی، اسے کال کوٹھڑی میں کیوں نہیں رکھا۔

آئی جی جیل نے جواب دیا کہ جب تک سزا سپریم کورٹ سے کنفرم نہ ہو اُس وقت تک سی کلاس میں رکھا جاتا ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کتنے لوگ سندھ میں جیلوں سے اسپتال میں ہیں؟

ساتھ ہی چیف جسٹس ثاقب نثار نے کل تک جیل حکام سے اس حوالے سے رپورٹ طلب کرلی کہ کون کون ملزم جیل سے اسپتال منتقل ہوا۔

واضح رہے کہ یکم فروری کو سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس سے متعلق سول سوسائٹی کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت سجاد تالپور اور سراج تالپور کو دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

گرفتاری کے بعد اگلے ہی روز شاہ رخ جتوئی کو اسلام آباد سے کراچی منتقل کر دیا گیا تھا جہاں دو روز بعد ہی کمر کی تکلیف کے باعث شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم کو جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔ 

یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں سیشن جج جنوبی کی عدالت نے شاہ زیب قتل کیس میں نامزد شاہ رخ جتوئی سمیت تمام ملزمان کو ضمانت کر رہا کرنے کا حکم دیا تھا، جس وقت شاہ رخ جتوئی کو رہا کیا گیا تھا، وہ اس وقت بھی جناح اسپتال میں زیر علاج تھے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں بھی شامل کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت عظمی کے حکم پر وزارت داخلہ نے شاہ رخ جتوئی سمیت تمام ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے تھے۔

کیس کا پس منظر

سال 2012ء میں کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں پولیس آفیسر اورنگزیب کے جوان سالہ بیٹے شاہ زیب کو جھگڑے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے ازخود نوٹس لیے جانے کے بعد ملزمان کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت تھا۔

سماعت کے دوران مقتول کے باپ نے قاتلوں کے گھر والوں سے صلح نامہ کرلیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے اسے قبول کرنے کے بجائے مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا۔

کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے طویل سماعت کے بعد شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ دو ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

شاہ رخ جتوئی نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جہاں عدالت نے سماعت کے بعد شاہ زیب خان قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت چار ملزمان کی سزائے موت کو معطل کرتے ہوئے ماتحت عدالت کو مقدمے کی دوبارہ سماعت کی ہدایت کی تھی۔

مزید خبریں :