سینیٹ جوڑ توڑ: پیپلز پارٹی کا فاٹا کے آزاد سینیٹرز کی حمایت حاصل کرنے کا دعویٰ


لاہور: پیپلز پارٹی نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لئے فاٹا کے سینیٹرز کی حمایت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ 

سینیٹ انتخابات کے بعد (ن) لیگ کے ساتھ پیپلزپارٹی بھی اپنا چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ لانے کے لیے سرتوڑ کوششیں کررہی ہے اور اس حوالے سے آصف زرداری نے پارٹی رہنماؤں کو آزاد اراکین کو ساتھ ملانے کا ٹاسک دے رکھا ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر قیوم سومرو اور سلیم مانڈوی والا پر مشتمل دو رکنی وفد نے فاٹا کے 8 سینیٹرز سے ملاقات کی اور انہیں پیپلز پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی۔

پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے ملاقات کرنے والے سینیٹرز میں ہدایت اللہ، ہلال الرحمان، تاج محمد آفریدی، اورنگ زیب خان، سجاد توری، مرزا محمد آفریدی، سینیٹر مومن خان آفریدی اور ناصر خان آفریدی شامل تھے۔ 

یاد رہے کہ فاٹا سے آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے سینیٹر مرزا محمد آفریدی نے گزشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کر کے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔

تاہم آج پیپلز پارٹی کے وفد سے ملاقات کرنے والے سینیٹرز میں نومنتخب سینیٹر مرزا محمد آفریدی بھی شامل تھے۔ 

پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر قیوم سومرو نے دعویٰ کیا ہے کہ فاٹا کے 8 آزاد ارکان سینیٹرز کی حمایت حاصل ہوگئی اور فاٹا ارکان نے قبائلی عوام کے حقوق کے لئے پی پی کا ساتھ دینےکا فیصلہ کیا ہے۔

ڈاکٹر قیوم سومرو کے مطابق فاٹا کے ارکان سینیٹ پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات کے بعد حتمی اعلان کریں گے۔   

خیال رہے کہ ڈاکٹر قیوم سومرو کی سربراہی میں پیپلز پارٹی کا ایک وفد گزشتہ دنوں بلوچستان گیا تھا جہاں انہوں نے نومنتخب آزاد سینیٹرز اور وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقاتیں کی تھیں۔ 

سینیٹ میں عددی جوڑ توڑ

چیئرمین سینیٹ لانے کے لئے کسی بھی جماعت کو 53 ووٹ درکار ہوں گے اور اس وقت مسلم لیگ (ن) 33 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے، اگر اتحادیوں کے ووٹ بھی شامل کیے جائیں تو حکمراں جماعت کے پاس اپنا چیئرمین سینیٹ لانے کے لئے 45 سے زائد ووٹ ہیں۔

سینیٹ میں پیپلز پارٹی 20 نشستوں کے ساتھ دوسری اور تحریک انصاف 12 نشستوں کے ساتھ تیسری بڑی جماعت ہے۔

نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے پاس 5،5 جب کہ جے یو آئی (ف)کی چار سیٹیں ہیں۔

اطلاعات ہیں کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب اور مسلم لیگ (ن) کا راستہ روکنے کے لیے پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف کو مشترکہ کوشش کی بھی پیشکش کی ہے۔

پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینیٹ کا عہدہ اپنے پاس اور ڈپٹی چیئرمین شپ کا عہدہ تحریک انصاف کو دینے کی پیشکش کی جب کہ تحریک انصاف کے رابطہ کاروں نے پیپلز پارٹی کی پیشکش اعلیٰ قیادت تک پہنچانے پر اتفاق کیا ہے۔

مزید خبریں :