11 مارچ ، 2018
اسلام آباد: چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب کل عمل میں لایا جائے گا تاہم بڑی سیاسی جماعتیں اپنا امیدوار لانے کے لئے شش وپنچ میں مبتلا ہیں۔
حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ساتھ کوئی حریف جماعت بھی نمبر گیم پورا ہونے کا یقینی دعویٰ کرنے کی پوزیشن میں نہیں اور تمام جماعتیں اپنا امیدوار لانے کے لئے سر توڑ کوششیں کر رہی ہیں۔
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے میں 24 گھنٹے سے بھی کم وقت باقی ہے تاہم اب تک کسی جماعت کی جانب سے حتمی امیدواروں کے نام سامنے نہیں آئے۔
حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے ایک مرتبہ پھر مشاورتی اجلاس بلالیے جب کہ بلوچستان کے آزاد سینیٹرز نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی ہے جس میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے ناموں پر غور کیا گیا۔
مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے لئے پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے نومنتخب سینیٹر رضا ربانی کا نام سامنے آیا ہے تاہم پیپلز پارٹی کی جانب سے کسی اور کو نامزد کرنے کی صورت میں حکمراں جماعت اپنے امیدوار کے نام کا اعلان آج ہی کرے گی۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلال بھٹو زرداری بھی آج قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور دیگر قائدین سے حتمی مشاورت کریں گے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھی چیئرمین سینیٹ کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان کے امیدوار کی حمایت کردی۔
سینیٹ کے کُل ارکان 104 ہیں اور چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین بننے کے لیے 53 ووٹ درکار ہیں۔
اس وقت سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز کی تعداد 33 ہے اور اس کے موجودہ اتحادیوں میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے 5 سینیٹرز، نیشنل پارٹی کے 5، جے یو آئی (ف) کے 4 اور مسلم لیگ فنکشنل کے ایک سینیٹر کو شامل کیا جائے تو یوں (ن) لیگ اور اتحادیوں کے سینیٹرز کی کُل تعداد 48 بنتی ہے۔
تاہم مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کا دعویٰ ہےکہ نمبر گیم میں وہ آگے ہیں اور انہیں ایم کیو ایم کے 5، فاٹا کے 8 میں سے 2، عوامی نیشنل پارٹی کے ایک اور بی این پی مینگل کے ایک سینیٹر کی حمایت ملنے کا بھرپور یقین ہے۔
سیاسی جماعتوں کی پھرتیاں
اسلام آباد میں نوازشریف کی زیرصدارت پارٹی کے سینئر رہنماؤں اور اتحادیوں کا گزشتہ روز اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، راجہ ظفر الحق، مشاہد اللہ خان، امیر مقام، شاہ محمد شاہ اور مصدق ملک شریک تھے۔
جب کہ اجلاس میں اتحادی جماعتوں کے محمود خان اچکزئی اور میر حاصل بزنجو شامل تھے۔
اجلاس میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے معاملے پر غور کیا گیا، اس دوران اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں کی رپورٹ پیش کی گئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں اتحادی جماعتوں نے ایک بار پھر رضا ربانی کا نام بطور چئیرمین سینیٹ دینے کی تجویز دی جس کےبعد فیصلہ کیا گیا کہ پیپلزپارٹی اگر رضا ربانی کو نامزد کرے تو (ن) لیگ اور اتحادی جماعتیں حمایت کریں گی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما مشاہد اللہ خان نے ایک بار پھر مطلوبہ تعداد سے زیادہ اکثریت کا دعویٰ کیا ہے۔
مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ہمارے پاس مطلوبہ نمبر سے کہیں زیادہ نمبر ہوچکے ہیں، ہم دیگر جماعتوں کی طرح ہواؤں میں بات نہیں کررہے ہے، ہمارے پاس 57 سے زائد سینیٹرز موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک دو اتحادیوں سے مشاورت باقی ہے جو آج رات تک مکمل ہوجائے گی۔
نیشنل پارٹی کےصدر میر حاصل بزنجو نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اتحادی جماعتوں کے درمیان کوئی اختلاف نہیں، اتحادیوں نے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی نامزدگی کا اختیار نوازشریف کو دیدیا ہے۔
چیئرمین سینیٹ کے لیے میاں نوازشریف کی پیپلزپارٹی کو پیشکش کے سوال پر حاصل بزنجو نے کہا کہ رضا ربانی کے لیےان ہی کی پارٹی نہیں مان رہی توہم کیا کریں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پیپلزپارٹی کے رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ بنوانے کے لیے سرگرم ہیں۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کا بیک ڈور رابطہ ہوا ہے جو مولانا فضل الرحمان اور سراج الحق نےکیا۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے سراج الحق اور مولانا فضل الرحمان کے بیک ڈور رابطے کے باعث (ن) لیگ نے اپنے امیدوار کا اعلان نہیں کیا۔
سینیٹ کی چیئرمین شپ کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف سے ایم کیوایم کے دو دھڑوں نے وفود کی صورت میں علیحدہ علیحدہ ملاقات کی۔
ایم کیوایم پی آئی بی کے وفد نے ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں ملاقات کی جب کہ وفد میں کامران ٹیسوری، علی رضا عابدی اور شیخ صلاح الدین شامل تھے۔
ایم کیوایم بہادرآباد گروپ کے عامر خان، خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید نے ملاقات کی۔
ایم کیوایم کے وفود اور نوازشریف کے درمیان سینیٹ انتخابات سے متعلق بات چیت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کےقائد نے ایم کیوایم کے دھڑوں سے سینیٹ چیئرمین شپ کے حوالے سے تعاون کی درخواست کی۔
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے انکار کے بعد پیپلزپارٹی نے پلان بی پر عملدرآمد کے لیے مشاورت شروع کردی ہے اور رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ کا امیدوار نامزد کرنے پر بات چیت کی جارہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ پلان بی میں بلاول بھٹو رضا ربانی کےحامی ہیں اور پارٹی چیئرمین کی رضا ربانی کے ساتھ ملاقات کےبعد پلان بی پر عملدرآمد تیز ہوگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق لاہور کے زرداری ہاؤس میں آج پلان بی پر اہم مشاورت ہوگی جس میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو پلان بی پر سینئر قیادت سے مشاورت کریں گے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کو پارٹی رہنماؤں کی جانب سے بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ لانے کی تجویز بھی دی گئی ہے جس پر انہوں نے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ بلوچستان کو حقوق دیئے ہیں، بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ بنانے کی تجویز اچھی ہے، اختیارات کی منتقلی سے سی پیک تک ہم نے بلوچستان کو ترجیح دی ہے۔
علاوہ ازیں صدر مملکت ممنون حسین نے سینیٹ کا اجلاس 12 مارچ کو طلب کرلیا ہے جس میں صبح 10 بجے نومنتخب سینیٹرز حلف اٹھائیں گے جس کے بعد اجلاس ملتوی کیا جائے گا۔
چئیرمین و ڈپٹی چئیرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی 12 مارچ کوہی جمع ہوں گے جو سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرائے جائیں گے۔
کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال اس دن 2 بجے ہوگی اور اسی روز اجلاس دوبارہ 4 بجے ہوگا جس میں چئیرمین اور ڈپٹی چئیرمین کا انتخاب کیا جائے گا، انتخاب کے بعد چئیرمین سینیٹ اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے اور پھر وہ اپنے ڈپٹی سے حلف لیں گے۔
چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی حلف برداری کے بعد اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا جائے گا۔