چیف جسٹس کراچی میں گندگی پر برہم: ایک ہفتے میں شہر صاف کرنے کا حکم


کراچی: چیف جسٹس پاکستان نے شہر میں گندگی اور صفائی کی ناقص صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک ہفتے میں شہر کی صفائی کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سندھ میں فراہمی ونکاسی آب کمیشن کی رپورٹ سے متعلق سماعت ہوئی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے واٹر کمیشن کی عبوری رپورٹ پر چیف سیکریٹری سے مکالمہ کیا کہ اس رپورٹ پر کوئی اعتراض ہے توبتائیں۔

اس پر چیف سیکریٹری نے کہا کہ میں نے رپورٹ نہیں دیکھی مہلت دی جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگلے ہفتے یا اتوار کو یہ کیس سنیں گے۔

گندگی ہٹانا کس کا کام ہے؟ میئر کراچی کے کام ہم کررہے ہیں: چیف جسٹس

جسٹس ثاقب نثار نے دوران سماعت کہا کہ گندگی ہٹانا کس کا کام ہے؟ یہ سب وسیم اختر کا کام ہے، میئر کراچی کے کام ہم کررہے ہیں۔

وسیم اختر عدالت میں کھڑے ہوگئے

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا یہاں وسیم اختر موجود ہیں؟ اس پر عدالت میں موجود میئر کراچی وسیم اختر کھڑے ہوگئے۔

جسٹس ثاقب نثار نے وسیم اختر سے سوال کیا کہ گندگی ہٹانا اور صفائی کس کا کام ہے؟ وسیم اختر نے جواب دیا کہ سارے اختیارات سندھ حکومت کے پاس ہیں۔

4.5 ٹن کچرا نہیں اٹھایا جارہا: چیف سیکریٹری کااعتراف

اس موقع پر چیف سیکریٹری سندھ نے بھی عدالت میں اعتراف کیا کہا شہر سے 4.5 ٹن کچرا نہیں اٹھایا جارہا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا مطلب ہے وسیم اختر ٹھیک کہہ رہے ہیں، یہ کام ڈی ایم سیز کا ہے اور ڈی ایم سیز سندھ حکومت کے ماتحت ہے۔

چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ کچرا اٹھانے کا کام شروع کردیا گیا اور نظام کمپیوٹرائزڈ کردیا گیا ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ اگر نظام بہتر ہوگیا تو پوری طرح فعال کیوں نہیں؟ چیف سیکریٹری نے بتایا کہ کراچی میں کچرا اٹھانے کے 4 ٹھیکیدار ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لوگوں میں شعور بھی پیدا ریں کہ کچرا کہاں پھینکنا ہے۔

اس موقع پر ایک شہری نے عدالت میں باتھ آئی لینڈ کی تصاویر پیش کی اور بتایا کہ علاقے میں کچرا ہی کچرا ہے۔

ساری رات باتھ آئی لینڈ میں مچھر مارتا رہا: چیف جسٹس پاکستان

چیف جسٹس نے کہا کہ جب کراچی آتا ہوں تو باتھ آئی لینڈ میں ہی رہتا ہوں، ساری رات باتھ آئی لینڈ میں مچھر مارتا رہا، جس مچھر کو مارتا اس میں خون بھرا ہوتا تھا۔

میئر کراچی وسیم اختر نے روسٹرم پر آکر کہا کہ نالے بند ہیں اور کچرے کے ڈھیر ہیں، یہ مسئلہ دس سال کا ہے، ہر ضلع میں کچرے کے پہاڑ بن رہے ہیں، سندھ حکومت نے تمام ٹیکسزکے ذرائع اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں، ریونیو کے ذرائع بلدیاتی اور سول اداروں کو منتقل کیے جائیں۔

وسیم اختر نے کہا کہ یہاں سیاست سے بالاتر ہوکر بات کر رہا ہوں، کراچی شہر تباہ ہوچکا ہے، اسپتال مریضوں سے بھر چکے ہیں ادویات تک نہیں۔

وسیم اختر صاحب، چندہ کرکے صفائی کرائیں، ایک ہفتے میں صفائی چاہیے:
چیف جسٹس پاکستان

میئر کراچی کے آگاہ کرنے پر چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے ایک ہفتے میں کراچی صاف چاہیے۔

جسٹس ثاقب نثار نے وسیم اختر سے مکالمہ کیا کہ وسیم اختر صاحب، چندہ کرکے صفائی کرائیں، مچھر امیر، غریب نہیں دیکھتا مچھر تو کسی کو بھی متاثر کرے گا، گندگی کس نے صاف کرنی ہے مجھے نہیں پتا، آئندہ گندگی نظر نہ آئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی کے شہریوں سے گزارش ہے میری تعریفی مہم بند کریں، اپنی تعریفی مہم نہیں چاہتا، میں اپنا فرض ادا کر رہا ہوں۔

جسٹس  ثاقب نثار نے کہا کہ ہم تنازع میں نہیں پڑیں گے سیاست سے بالا ہو کر سب سوچیں، جس کی جو ذمے داری ہے اسے ادا کرنا ہوگی، مشترکہ کاوشوں سے کراچی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

اس موقع پر خاتون شہری نے عدالت میں کہا کہ آبادی بھی کنٹرول ہونی چاہیے۔ 

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں پہلے ہی اس معاملے پرنوٹس لےچکا ہوں، رپورٹ طلب کرلی ہے۔

چیف جسٹس نے وسیم اختر سے مکالمہ کیا کہ آپ لوگوں نےووٹ لیے،حکومت کو چھوڑیں خدمت خلق کریں، آپ یہاں سیاست مت کریں سیاست کہیں اور جا کر کریں۔

جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ واٹر کمیشن ٹھیک کام کر رہا ہے مداخلت نہیں کرنا چاہتا، کچرا اٹھانے کا معاملہ واٹر کمیشن کو بھیج دیتے ہیں، واٹر کمیشن اس معاملے کو اٹھائے اور کچرا ٹھکانے لگانے کے احکامات جاری کرے۔

مزید خبریں :