21 اپریل ، 2018
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ باقی پارٹیاں اوپر سے حکم لیتی ہیں لیکن ن لیگ صرف عوام سے حکم لیتی ہے۔
لندن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ سیینیٹ الیکشن میں کیا ہوا سراج الحق نے کل بتا دیا ہے، سراج الحق نے بتایا کہ صادق سنجرانی کو ووٹ دینے کا حکم اوپر سے آیا۔
انہوں نے کہا کہ باقی پارٹیاں اوپر سےحکم لینے والی ہیں لیکن ن لیگ عوام سے حکم لیتی ہے، ن لیگ ان قوتوں سے ہدایت نہیں لیتی جنہوں نے بلوچستان میں اسمبلی الٹائی اور سنجرابی کو چیئرمین بنوایا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سے پوچھیں کیا اُن کے لوگوں نے سینیٹ میں تیر کو ووٹ نہیں دیا؟ عمران خان سے پوچھیں تیر پر مُہر کس کے حکم پر لگائی؟ عمران خان کو بتانا پڑے گا کہ انہیں آصف زرداری نے حکم دیا یا کسی نے اوپر سے حکم دیا کہ تیر کو ووٹ دو؟
مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ قوم کو جانچنا پڑے گا کہ ان سب میں جھوٹےکون ہیں، کھرے اور سچے کون ہیں؟ آج سچے اور جھوٹے کا مقابلہ ہے، قوم کو دیکھنا چاہیے اور قوم دیکھ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم کی توجہ مبذول کروا رہا ہوں کہ یہ پاکستان کو کس طرف لے کر جائیں گے۔
ایسا بندہ نہیں کہ ملک چھوڑ جاؤں، مجھ میں اور مشرف میں فرق ہے: نواز شریف
انہوں نے کہا کہ ایک مشکل وقت میرے اوپر ضرور آیا ہے لیکن میں اس طرح کا بندہ نہیں کہ چھوڑ کر بھاگ جاؤں، میں ایسا بندہ نہیں کہ ملک چھوڑ جاؤں گا، مجھ میں اور مشرف میں بہت فرق ہے۔
نواز شریف نے مزید کہا کہ مشکل وقت مجھ پر کیوں آیا ہے اس کی وجہ سمجھ نہیں پایا، سمجھ آتی بھی ہے لیکن شاید میں اس طرح سے آپ کے سامنے کہہ نہ سکوں۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت ساری باتیں ایسی کروں گا جنہیں آپ ٹی وی پر چلا بھی نہیں سکتے، یہ صورت حال ملک اور پوری قوم کے لیے بڑی پریشان کُن ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ زبان بندی، اظہار رائے اور میڈیا پر پابندی، ایسا کسی جمہوری دور میں نہیں ہوا، اس قسم کا معاملہ پاکستان میں پہلی مرتبہ دیکھ رہے ہیں۔
نگراں وزیراعظم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے ساتھ ملاقات ہوتی رہتی ہے اور اور موجودہ ملاقات میں پاکستانی کی سیاسی صورت حال سمیت نگراں وزیراعظم کے حوالے سے بھی بات ہوئی۔
نواز شریف نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کے معاملے پر اپوزیشن لیڈر سے بات چیت ہو چکی ہے، ایک دو اور اجلاس ہوں گے اور نگراں وزیراعظم کے لیے جو نام ہو گا اس پربات کریں گے۔
آج کل پاکستان بہت دباؤ میں ہے جو ٹھیک نہیں ہے، قائد مسلم لیگ ن
انہوں نے کہا کہ آج کل پاکستان میں بہت دباؤ ہے جو ٹھیک نہیں ہے لیکن نگراں حکومت کو کسی طرف سے غیر ضروری دباؤ نہیں لینا چاہیے۔
اپنے خلاف چلنے والے مقدمات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بتایا جائےجیسا مقدمہ مجھ پر نیب میں دائر ہوا کیا ایسا پہلے کسی پر دائر کیا گیا ہے، نیب میں سب وہ مقدمے ہیں جہاں کمیشن لی گئی، کرپشن ہوئی لیکن میرے کیس میں ایسا کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے معاملے میں کوئی کرپشن نہیں، خردبرد، فنڈز کا ناجائز استعمال، کوئی کمیشن کا معاملہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کی تاریخ میں کوئی مقدمہ ایسا دائر نہیں ہوا جو میرے مقدمے سے ملتا جلتا ہو، ہفتے میں 5 ، 5 پیشیاں ہو رہی ہیں جب کہ دوسروں کے مقدمات میں تین تین مہینے تک کوئی پیشی نہیں ہوتی۔