ڈیٹا لیکس اسکینڈل کے بعد فیس بک نے 200 ایپس معطل کردیں

ڈیٹا کے تحفظ کے لیے فیس بک کی جانب سے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں —.فائل فوٹو

فیس بک کمپنی ڈیٹا لیکس اسکینڈل کے بعد انتہائی محتاط ہوگئی ہے اور صارفین کا اعتماد بحال کرنے کے لیے سیکیورٹی کے سخت اقدامات کر رہی ہے۔

ان ہی اقدامات کے سلسلے میں فیس بک نے اُن 200 ایپس کو معطل کردیا ہے جو صارفین کا ڈیٹا بغیر اجازت غیر قانونی طور پر استعمال کر رہی تھیں۔

فیس بک بلاگ پوسٹ کے مطابق کمپنی نے ایک ہزار سے زائد ایپس کی جانچ پڑتال شروع کردی ہے، جس کے دوران یہ معلوم کیا جارہا ہے کہ صارفین کا فیس بک ڈیٹا کون کون غلط جگہ پر استعمال کر رہا ہے۔

فیس بک کے مطابق ہر اُس ایپ کو بند کیا جارہا ہے جس نے ڈیٹا غیر قانونی طور پر استعمال کیا ہے۔

 ان سلسلے میں اب تک 200 ایپس کا انکشاف ہوا ہے جب کہ اب بھی کئی ایپس کی جانچ پڑتال جاری ہے۔

فیس بک پروڈکٹ کے نائب صدر آرکی بونگ نے بلاگ میں لکھا کہ ڈیٹا کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں جس کے لیے تحقیقات زور و شور سے جاری ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ 'ہماری ایک بڑی ٹیم ہے جو اندرونی اور بیرونی طور پر تحقیقات کر رہی ہے تاکہ دیگر ایپس کے حوالے سے بھی جلد معلومات حاصل کی جاسکیں'۔

واضح رہے کہ تمام تحقیقات بانی فیس بک مارک زکر برگ کے مارچ میں صارفین سے کیے گئے وعدے کی بنیاد پر کی جا رہی ہیں تاکہ کیمبرج اینالیٹکا کی وجہ سے صارفین کے بھروسے کو جو دھچکا لگا ہے، اسے دوبارہ بحال کیا جاسکے۔

تحقیقاتی ٹیم نہ صرف ایپس پر کڑی نظر رکھ رہی ہے بلکہ صارفین کے دوستوں پر بھی نظر رکھی جارہی ہے تاکہ کسی قسم کی معلومات کے غلط استعمال کو روکا جاسکے۔

یاد رہے کہ فیس بک کو ڈیٹا لیکس اسکینڈل کے بعد "Suggested Friends" آپشن کے ذریعے بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ماہرین نے 96 ممالک میں گزشتہ 6 ماہ میں بننے والے داعش کے ایک ہزار اکاؤنٹس کا تجزیہ کرنے کے بعد اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ فیس بک نے دہشت گرد تنظیم کے ارکان کو اپنے "Suggested Friends" آپشن کے ذریعے ایک دوسرے سے متعارف کرایا اور ان کے نیٹ ورک کے پھلنے پھولنے میں مدد فراہم کی۔

مزید خبریں :