فاروق ستار کی درخواست مسترد،خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر قرار


اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کے خلاف ڈاکٹر فاروق ستار کی درخواست مسترد کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کا کنوینر قرار دے دیا۔

یاد رہے کہ پارٹی قیادت کے تنازع پر ایم کیو ایم پاکستان کے دونوں دھڑوں بہادر آباد اور پی آئی بی گروپ نے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔

 26 مارچ کو الیکشن کمیشن نے بہادر آباد گروپ کے خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید جمیل کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے پی آئی بی گروپ کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دے کر ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیو ایم پاکستان کی کنوینر شپ سے ہٹا دیا تھا۔

جس پر ڈاکٹر فاروق ستار نے 26 مارچ کے الیکشن کمیشن کے حکم نامے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈاکٹر فاروق ستار کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے 29 مارچ کو الیکشن کمیشن کا 26 مارچ کا فیصلہ معطل کیا اور بعدازاں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد 17 اپریل کو درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے آج مختصر فیصلہ سنایا اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف فاروق ستار کی درخواست مسترد کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کو ایم کیو ایم پاکستان کا کنوینر قرار دے دیا۔

اس کیس میں خالد مقبول صدیقی کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم تھے جبکہ ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے بابر ستار نے پیروی کی۔

ایم کیو ایم پاکستان کا تنظیمی بحران

رواں برس فروری کے آغاز میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار کی جانب سے کامران ٹیسوری کا نام سینیٹ امیدوار کے طور پر سامنے آنے پر پارٹی میں اختلافات نے سر اٹھایا تھا جو بحران کی صورت میں تبدیل ہوگیا۔

رابطہ کمیٹی نے کامران ٹیسوری کی رکنیت معطل کی تو فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کو معطل کردیا، بعدازاں سینیٹ انتخابات کے لیے فاروق ستار گروپ اور رابطہ کمیٹی اراکین کی جانب سے الگ الگ کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔

اور اسی دوران رابطہ کمیٹی نے پارٹی سربراہ فاروق ستار کو قیادت سے نکال دیا اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو بھی خط لکھا گیا جسے بعدازاں واپس لے لیا گیا۔

قیادت کی اس جنگ میں فاروق ستار کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا اعلان کیا گیا، جس کے نتیجے میں فاروق ستار بھاری اکثریت سے ایم کیو ایم کے کنوینر منتخب ہوئے، جسے بہادرآباد دھڑے نے ماننے سے انکار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا۔

جس پر الیکشن کمیشن نے 26 مارچ کو اپنا فیصلہ سناتے ہوئے پی آئی بی گروپ کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے دیا اور فیصلہ سنایا تھا کہ فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کے کنونیر نہیں رہے، جسے ماننے سے انکار کرتے ہوئے فاروق ستار نے اسے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

مزید خبریں :