منی لانڈرنگ کیس: ایسی جے آئی ٹی بنادیتے ہیں جیسی نوازشریف کیخلاف بنائی: چیف جسٹس


اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں پاناما طرز کی جے آئی ٹی بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہےکہ اس کیس میں جے آئی ٹی بنادیتے ہیں جس سے دودھ کا دودھ اور پانی کاپانی ہو جائے گا اور ایسی جے آئی ٹی بنائیں گے جیسی نواز شریف کے خلاف بنائی تھی۔

ایف آئی اے کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اس کیس میں پوچھ گچھ کے لیے آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ کو ہفتے کے روز طلب کیا تھا لیکن بار بار طلب کرنے پر عدم پیشی کے باعث ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اور سابق صدر آصف زرداری، فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کہ عدالت مقدمے کی پبلسٹی روکے، اس پر چیف جسٹس نے مکالمہ کیا کہ اتنی پبلسٹی تو ملے گی جتنی ہم دیں گے۔

اگر بلیک منی ثابت ہوئی تو چھوڑیں گے نہیں: چیف جسٹس

فاروق نائیک نے کہاکہ ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کا شور ڈالا ہوا ہے، پہلے دیکھا جائےکیا سرزد ہوا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تحقیقات ہوں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی اے کو معاملے کی انکوائری کااختیار نہیں؟

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ ان اکاؤنٹس میں جو پیسہ ہے وہ بلیک منی کا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آسان الفاظ میں یہ پیسہ چوری کا ہے، حرام کا ناپاک پیسہ ہے، ہم اس پیسے کو ہضم کرنے نہیں دیں گے، اگر ثابت ہو گیا تو چھوڑیں گے نہیں۔

فاروق نائیک نے سوال کیا کہ اگر ثابت نا ہوا تو پھر کیا ہو گا؟ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ثابت نا ہو سکا تو آپ کے موکل کو دیانت داری کا سرٹیفکیٹ دیں گے۔

جن کے نام کیس میں آئے وہ انکوائری میں شامل ہوکر کلیئر کرائیں: عدالت

چیف جسٹس نے کہا کہ جن کے نام کیس میں آئے وہ انکوائری میں شامل ہوکر کلیئر کرائیں، ڈی جی ایف آئی اے نے کسی کے خلاف جھوٹا مقدمہ بنوایا تو کارروائی کریں گے۔

وکیل جواب گزار فاروق نائیک نے مؤقف اپنایا کہ مقدمے میں بہت سے لوگ بدنام کیے جارہے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بشیر میمن اور ان کی ٹیم نے بلاوجہ کسی پر الزام لگایا تو پاکستان میں نہیں رہیں گے، ایف آئی اے کے غلط کام کو سپورٹ نہیں کریں گے۔

جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ہم جے آئی ٹی بنادیتے ہیں دودھ کا دودھ اور پانی کاپانی ہو جائے گا، اعتزاز احسن نے جے آئی ٹی بنانے پر اعتراض کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ کیس پہلے ہی ٹرائل کورٹ میں چل رہا ہے، جے آئی ٹی کی کیا ضرورت ہے؟ 

اربوں کا معاملہ ہے کیسے چھوڑ دیں؟ چیف جسٹس پاکستان

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اربوں روپے کا معاملہ ہے آپ کہہ رہے ہیں ہم چھوڑ دیں، اس معاملے کو ایسے ہی چھوڑ دیں؟ جے آئی ٹی بنانے سے متعلق آئندہ سماعت پر دیکھیں گے، ایسی جے آئی ٹی بنائیں گے جیسی نواز شریف کے خلاف بنائی تھی۔

عدالت نے اومنی گروپ کی اسپانسر مجید فیملی کوذاتی حیثیت میں آئندہ پیر  کو طلب کرلیا۔

واضح رہےکہ ایف آئی اے بے نامی اکاؤنٹ سے منی لانڈرنگ کیس میں 32 افراد کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے  جن میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور بھی شامل ہیں جب کہ اسی سلسلے میں گزشتہ دنوں نجی بینک کے سابق صدر حسین لوائی کو گرفتار کیا گیا تھا۔

مزید خبریں :