پاکستان
Time 05 نومبر ، 2018

بے نامی اکاؤنٹس کے بعد سرگودھا کے محنت کش کے نام پر 4 بے نامی گاڑیوں کا انکشاف

محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کے اصل مالکان کو تلاش کرکے اس مکروہ دھندے کا سراغ لگایا جائے گا—۔فائل فوٹو

سرگودھا:بے نامی اکاؤنٹس کے بعد اب بے نامی گاڑیاں بھی منظرعام پر آگئی ہیں، اس فراڈ کا شکار حال ہی میں سرگودھا کا ایک غریب محنت کش بنا، جس کے نام پر کروڑوں روپے مالیت کی 4 لگژری گاڑیوں کی رجسٹریشن نکل آئی۔

سرگودھا کے علاقے محافظ ٹاؤن کے رہائشی 60 سالہ محنت کش اللہ دتہ کے نام پر ان چار لگژری گاڑیوں کا انکشاف اُس وقت ہوا جب ٹریفک کے ایک حادثے میں ایک نوجوان کی ہلاکت کے بعد محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے اللہ دتہ کو نوٹس جاری کیا۔

مزید تحقیق کرنے پر ریکارڈ چیک کیا گیا تو اللہ دتہ سرکاری ریکارڈ میں چار گاڑیوں کا مالک نکلا۔

اب صورتحال یہ ہے کہ غریب اللہ دتہ ان گاڑیوں سے جان چھڑوانے کے لیے ایکسائز آفس کے چکر لگا رہے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ وہ اس عمر میں مزید گاڑیوں کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے۔

اللہ دتہ اس بات پر حیران ہیں کہ انہوں نے زندگی میں آج تک سائیکل تک نہیں خریدی، وہ اچانک 4 گاڑیوں کے مالک کیسے بن گئے؟

دوسری جانب محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کے اصل مالکان کو تلاش کرکے اس مکروہ دھندے کا سراغ لگایا جائے گا۔

یاد ہے کہ سپریم کورٹ میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس زیر سماعت ہے اور اب تک ایسے کئی افراد کے اکاؤنٹس میں اربوں یا کروڑوں روپے کی موجودگی پکڑی جاچکی ہے جنہیں پیسوں کی آمد کا پتہ ہی نہیں۔ان میں کراچی کے فالودے اور رکشے والے سمیت جھنگ کا بیروزگار نوجوان بھی شامل ہے۔

گذشتہ روز رپورٹ سامنے آئی تھی کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 30 بے نامی اکاؤنٹس کا پتہ چلا لیا ہے، جن کے ذریعے تقریباً 10 ارب روپے کی ٹرانزکشن کی گئی تھی۔

ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے خیبرپختونخوا طارق پرویز کے مطابق 12 سے 15 ہزار روپے ماہوار پر کام کرنے والے 8 گھریلو ملازمین کے نام پر بے نامی اکاؤنٹس موجود ہیں، جو منی لانڈرنگ میں استعمال ہو رہے تھے۔

مزید خبریں :