01 جنوری ، 2019
کراچی: نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم ایس ایس پی راؤ انوار اپنی مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعد ریٹائر ہوگئے۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) راؤ انوار 1982 میں سندھ پولیس میں بطور اسسٹنٹ سب انسپکٹر ( اے ایس آئی) بھرتی ہوئی اور انہوں نے 37 سال پولیس میں ملازمت کی۔
راؤ انوار سروس کے آخری سالوں میں زیادہ تر ایس ایس پی ملیر کے عہدے پر تعینات رہے اور اس دوران انہوں نے کئی مبینہ پولیس مقابلے کیے جن میں سے ایک گزشتہ سال جنوری میں بھی جعلی مقابلہ سامنے آیا جس میں قبائلی نوجوان نقیب اللہ محسود کو ہلاک کیا گیا۔
راؤ انوار کو نقیب اللہ کیس میں مرکزی ملزم نامزد ہونے پر عہدے سے ہٹایا گیا اور اس کے بعد سے ان کے پاس کوئی عہدہ نہیں تھا۔
نقیب اللہ قتل کیس کے بعد راؤ انوار اچانک منظر سے غائب ہوگئے تھے اور ایک مرتبہ ان کی اسلام آباد ایئرپورٹ سے بیرون ملک فرار کی کوشش بھی ناکام ہوئی۔
سپریم کورٹ نے جعلی پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کا ازخود نوٹس لیا جس کے بعد راؤ انوار اچانک عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
چیف جسٹس پاکستان نے راؤ انوار کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جس پر انہیں سپریم کورٹ سے ہی گرفتار کرلیا گیا۔
کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں راؤ انوار کے خلاف مقدمہ زیرِ سماعت ہیں تاہم سابق پولیس افسر ضمانت پر ہیں اور انہوں نے گزشتہ دنوں عمرہ کی ادائیگی پر جانے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں نام ای سی ایل سے نکالنے کی استدعا کی گئی ہے۔