Time 18 جنوری ، 2019
پاکستان

امریکا اور افغان طالبان کے مذاکرات کا دوسرا دور اسلام آباد میں کرانے کا فیصلہ



اسلام آباد: افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور اسلام آباد میں کرانے پر اتفاق کرلیا گیا۔

دفتر خارجہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان معاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کے درمیان ملاقات کے دوران افغان مفاہمتی عمل میں پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے درخواست کی کہ افغان طالبان کابل انتظامیہ کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار نہیں اور نہ ہی جنگ بندی کے لیے تیار ہیں اس لیے مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے پاکستان اپنا کردار ادا کرے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان نے فیصلہ کیا کہ طالبان کو دعوت دی جائے کہ وہ اسلام آباد آئیں اور یہاں مذاکرات ہوں، امکان ہے کہ افغان طالبان کے ڈیڑھ درجن سے زائد رہنما اسلام آباد آئیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ امریکا کے مذاکرات میں قطر کے نمائندے کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے مفاہمتی عمل مشترکہ ذمہ داری ہے اور خطے میں امن و استحکام سے متعلق پاکستان اپنی کاوشیں جاری رکھے گا۔

امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے لیے سہولت کاری پر وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ امریکا، افغانستان میں قیام امن سے متعلق پاکستان کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے، وزیراعظم عمران خان

وزیراعظم کی زلمے خلیل زاد سے ملاقات — فوٹو: عمران خان فیس بک آفیشل 

بعد ازاں وزیراعظم عمران خان سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے ملاقات کی جس میں افغانستان میں امن و مصالحتی عمل سمیت مذاکرات کے امور پر بات چیت کی گئی۔ 

ذرائع کے مطابق زلمےخلیل زاد نے وزیراعظم کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کے امور پر اعتماد میں لیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی پاکستان کی جانب سے امن مصالحتی عمل میں ہر ممکن مدد و تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی۔ 

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان کے تعاون سے گزشتہ ماہ متحدہ عرب امارات میں افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے، قطر نے تحفظات کا اظہار کیا کہ ہم آٹھ نو ماہ سے افغان طالبان کی میزبانی کر رہے ہیں اور یو اے ای میں مذاکرات سے ہمیں آؤٹ کردیا گیا جس کے بعد اب قطر کو بھی مذاکرات میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مزید خبریں :