Time 20 جنوری ، 2019
پاکستان

ساہیوال واقعے میں جاں بحق ذیشان کے ورثا کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان

ذیشان کے ورثاء نے وزیرقانون پنجاب راجہ بشارت سے استعفیٰ لینے کا مطالبہ کیا۔ — فوٹو: پی پی آئی 

لاہور: ساہیوال واقعے میں جاں بحق ہونے والے ڈرائیور ذیشان کے ورثاء نے فیروز پورہ روڈ پر دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ 

گزشتہ روز ساہیوال میں سی ٹی ڈی کی فائرنگ سے جاں بحق چاروں افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ 

واقعے میں جاں بحق ہونے والے خلیل، ان کی اہلیہ نبیلہ اور 13 سالہ بیٹی کو شہر خموشاں میں سپردخاک کیا گیا جب کہ ڈرائیور ذیشان کے ورثاء نے لاہور کے فیروز پورہ روڈ پر میت رکھ کر دھرنا دیا تھا۔

ذیشان کی نماز جنازہ کے بعد ورثاء نے اعلان کیا تھا کہ حکومت ذیشان پر لگایا گیا دہشت گردی کا الزام واپس لے، جب تک الزام واپس نہیں لیا جاتا تو اس وقت تک میت سپردخاک نہیں کریں گے۔ 

ذیشان کے ورثاء نے وزیرقانون پنجاب راجہ بشارت سے استعفیٰ لینے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

بعد ازاں ذیشان کے اہل خانہ نے شفاف تحقیقات کی یقین دہانی کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔ 

میڈیا سے گفتگو میں ذیشان کے بھائی احتشام کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی شفاف تحقیقات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے اور امید ہے کہ شفاف تحقیقات کیلئے ہم سے کیا گیا وعدہ پورا کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ چاہتاہوں میرے بھائی کو انصاف ملے۔

یاد رہے کہ وزیر قانون پنجاب راجا بشارت نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ  ساہیوال واقعے میں جاں بحق ہونے والے شخص ذیشان کے گھر میں دہشت گرد موجود ہونے کے مصدقہ شواہد ملے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز جی ٹی روڈ پر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی نے مشکوک مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 انسانی زندگیاں چھین لیں، مرنے والوں کو داعش کا دہشت گرد قرار دیا گیا۔

پولیس اہل کاروں نے پہلے گاڑی کے ٹائروں پر گولیاں ماریں، گاڑی بیرئیر سے ٹکرائی تو ونڈ اسکرین اور پچھلے دروازے سے فائرنگ کرکے کار سواروں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا۔

ساہیوال واقعے کی منظر عام پر آنے والی ویڈیو میں بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں اور نہ اور کسی قسم کی مزاحمت کی جب کہ عینی شاہدین کے مطابق متاثرہ گاڑی سے کپڑوں کے بیگ ملے۔

مزید خبریں :