Time 24 جنوری ، 2019
پاکستان

سانحہ ساہیوال کے بعد پولیس ناکوں پر کھڑے اہلکاروں کیلئے نیا ایس او پی جاری

نئے ایس او پی میں پولیس اہلکاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ ناکے پر نہ رکنے والی گاڑی پر فائرنگ نہ کی جائے بلکہ وائرلیس پیغام چلا کر اسے روکا جائے—۔فائل فوٹو

لاہور: سانحہ ساہیوال کے بعد پولیس ناکوں پر کھڑے اہلکاروں کے لیے نیا اسٹینڈرڈ آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) جاری کر دیا گیا۔ 

پولیس ناکوں پر کھڑے اہلکاروں کے لیے نیا ایس او پی، سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) موبائلز لاہور نے جاری کیا، جس کے مطابق ناکے پر نہ رکنے والی گاڑی پر فائرنگ نہیں کی جائے گی بلکہ وائرلیس پیغام چلا کر اسے روکا جائے گا۔

ایس او پی کے مطابق دوران تلاشی کسی قسم کی مزاحمت نہ کی جائے اور ناکوں پر صرف مشکوک گاڑی کو روکا جائے۔

یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ شہریوں کو غیر ضروری تنگ نہ کیا جائے۔

ایس او پی کے مطابق دوران ڈیوٹی گاڑیوں کے کاغذات چیک نہ کیے جائیں اور مشکوک گاڑیوں اور پیدل جانے والے افراد کی چیکنگ انڈرائیڈ فون سے کی جائے۔

پولیس اہلکاروں کے لیے نیا ایس او پی ایک ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب 19 جنوری کی سہہ پہر پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک مشکوک مقابلے کے دوران گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں میاں بیوی اور ان کی 13 سالہ بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق اور تین بچے بھی زخمی ہوئے جبکہ 3 مبینہ دہشت گردوں کے فرار ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔

واقعے کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے متضاد بیانات دیئے گئے، واقعے کو پہلے بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا گیا، تاہم بعدازاں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دے دیا گیا۔

میڈیا پر معاملہ آنے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے بھی واقعے کا نوٹس لیا، دوسری جانب واقعے میں ملوث سی ٹی ڈی اہلکاروں کو حراست میں لے کر تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی، جس کی رپورٹ میں مقتول خلیل اور اس کے خاندان کو بے گناہ قرار دے کر سی ٹی ڈی اہلکاروں کو ذمہ دار قرار دے دیا گیا۔

مزید خبریں :