کراچی: ماڈل رباب شفیق کی موت اسقاط حمل کے دوران ہوئی، پولیس

اتائی ڈاکٹر اور اس کے اسسٹنٹ کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ مرکزی ملزم عمر مفرور ہے، پولیس— فوٹو: فائل 

کراچی: اتائی ڈاکٹر سے اسقاط حمل کرانے والی ماڈل رباب شفیق جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔

گزشتہ ماہ 22 فروری کو کراچی کے مواچھ گوٹھ قبرستان سے نوجوان لڑکی کی لاش ملی تھی، لاش کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا تو نوجوان لڑکی کی شناخت رباب شفیق کے نام سے ہوئی۔ 

اہلخانہ کے مطابق رباب دو دن سے گھر سے غائب تھی اور اپنے دوست عمر کے ساتھ کہیں گئی تھی۔

پولیس نے جدید خطوط پر تفتیش کی تو معلوم ہوا ہے کہ عمر، رباب کو گلزار ہجری میں واقع اتائیوں کے ایک کلینک لے گیا جہاں حمل ضائع کرنے کے دوران رباب کی موت واقع ہوگئی۔

اس سنگین جرم کے بعد خاتون اتائی، اس کا اسسٹنٹ اور رباب کے دوست عمر نے لاش کو گاڑی میں رکھا اور مواچھ گوٹھ قبرستان میں پھینک دی جبکہ واپسی پر ثبوت چھپانے کےلیے رباب کا موبائل بھی پھینک دیا۔

 واردات کے بعد عمر کراچی سے فرار ہوگیا تاہم تفتیش کے بعد خاتون اتائی اور اس کے اسسٹنٹ کو پولیس نے گرفتار کر لیا جنہوں نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق تفتیشی ٹیم کو عمر کی گرفتاری کیلئے صوبے سے باہر جانے کی اجازت تاحال نہیں مل سکی ہے۔ 

ورثاء نے وڈیو بیان میں رباب کی موت کو قتل قرار دیا ہے اور وزیر اعظم سمیت دیگر حکام سے اپیل کی ہے کہ مرکزی ملزم کو گرفتار کیا جائے اور جرم میں ملوث تمام ملزمان کو کڑی سزا دی جائے۔

مزید خبریں :