22 اپریل ، 2019
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہمارا سلیکٹڈ وزیراعظم نالائق اور نااہل ہے، اگر نکالنا ہے تو انہیں نکالا جائے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ گزشتہ اجلاس میں میرے خلاف ایک وزیر نے کچھ الفاظ کہے، اس حوالے سے اپنی وضاحت پیش کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے مشترکہ اجلاس میں بھارتی قصائی وزیراعظم کےحوالے سے اظہار خیال کیا تھا کہ بھارتی وزیراعظم گجرات کا قصائی ہے اور مودی الیکشن جیتنے کے لیے ایٹمی جنگ چھیڑنا چاہتا ہے لیکن میری غیر موجودگی میں ایک وزیر نے غیر مناسب الفاظ استعمال کیے، یہ بالکل نامناسب بات ہے کہ کسی رکن کی عدم موجودگی میں اس پر بات کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے متعلق ملک دشمن کے الفاظ استعمال کیے گئے، ہمارے لئے اس طرح کے الزامات کوئی نہیں بات نہیں ہے، شہید بینظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو اور فاطمہ جناح کو ملک دشمن کہا گیا۔
بلاول بھٹو نے ایک بار پھر کہا کہ حکومت کے ایک وزیر کے دہشت گردوں سے تعلقات ہیں، حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں سنجیدہ ہے تو اُس وزیر کو نکالنا ہوگا، دنیا کو کیا بتانا چاہتے ہیں کہ ہمارا وزیر داخلہ دہشت گردوں سے تعلقات رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت دشمن وزیر ہمیں خطرہ سمجھتے ہیں، اگر یہ سمجھتے ہیں ان کی گالیوں سے ہم خاموش ہو جائیں گے تو یہ ممکن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ضیاء اور مشرف جیسے آمر سے نہیں ڈرے تو یہ کٹھ پتلی کیا چیز ہیں، ہم ان کی غریب دشمن پالیسیوں کو بے نقاب کرتے رہے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آپ کو جواب دینا پڑے گا کیونکہ جمہوریت میں جوابدہ ہونا پڑتا ہے۔
اسد عمر سے متعلق ریمارکس پر پی ٹی آئی اراکین کا شور شرابہ
سابق وزیر خزانہ اسد عمر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ شخص کالعدم تنظیم سے مل کر الیکشن لڑتا ہے، یہ پڑھا لکھا جاہل شخص ہے، یہ نااہل اور نالائق شخص ہے۔
بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور شدید احتجاج کیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے اسد عمر سے متعلق کچھ ریمارکس کارروائی سے حذف کرا دیئے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ 10 سال سے کہہ رہے ہیں کہ جو نقصان ہوا ہماری وجہ سے ہوا، ہم نے قرض لیے، پیسہ ضائع کیا تو اب یہ ساری باتیں اپنے وزیر سے کیوں نہیں پوچھتے، بات یہاں ختم نہیں ہوئی بلکہ ہمارے بیچارے فواد کو کیوں نکالا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمیں بتائیں تو سہی وزیر خزانہ کو کیوں نکالا؟ کیا آپ نے مان لیا کہ آپ کا وزیر کالعدم تنظیم کے ساتھ الیکشن لڑا، میں نے تو کہا تھا کہ یہ نالائق اور نااہل ہے، اب اگر اتنے کم دن رہ گئے تو وزیر خزانہ نکال دیا اور لگایا تو کس کو لگایا، آصف زرداری کے وزیر خزانہ کو۔
انہوں نے کہا کہ ایک آنکھ سے دیکھیں تو مشرف کی کابینہ، دوسری آنکھ سے دیکھیں تو پیپلز پارٹی کے وزیر نظر آتے ہیں۔