10 مئی ، 2019
چین نے چینی شہریوں سے شادی کے بعد پاکستانی خواتین سے زبردستی جسم فروشی اور ان کے اعضاء کی فروخت کی خبروں کو مسترد کردیا۔
پاکستان میں چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کی وزارت پبلک سیکیورٹی نے پاکستانی میڈیا میں چلنے والی خبروں کی تحقیقات کی ہیں جن میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شادی کے بعد چین میں رہنے والی پاکستانی خواتین سے زبردستی جسم فروشی کروانے یا ان کے اعضاء فروخت ہونے کی اطلاعات درست نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) کے ہیومن ٹریفکنگ سیل نے پاکستانی لڑکیوں سے شادی کرنے اور ان سے جسم فروشی کرانے والے گروہ کے چینی سربراہ سمیت اب تک ایک درجن سے زائد ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کامران علی کے مطابق گرفتار ملزمان خود کو جعلی طور پر مسلمان یا عیسائی ظاہر کرتے اور پاکستانی خواتین سے شادی کرکے انہیں چین لے جا کر جسم فروشی کراتے تھے جب کہ ملزمان خواتین کے اعضاء بھی فروخت کرنے میں ملوث تھے۔
چینی حکومت نے پاکستانی لڑکیوں کی چینی باشندوں سےشادیوں اور جسم فروشی کے لیے چین اسمگل کیے جانے کی خبروں کا بھی نوٹس لیا۔
چینی سفارتخانے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کی وزارت پبلک سیکیورٹی نے پاکستانی اداروں کے ساتھ تعاون کے لیے ایک ٹاسک فورس بھی پاکستان بھیجی ہے۔
بیان میں چینی سفارتخانے نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستانی اور چینی عوام ایسی افواہوں پر یقین نہیں کریں گے اور چین کچھ جرائم پیشہ عناصر کو پاک چین دوستی اور دونوں ممالک کے لوگوں کے تعلقات کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دے گا۔
چینی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ قومی حدود سے باہر شادیوں کے حوالے سے چین کا مؤقف جائز شادیوں کو تحفظ فراہم کرنا اور جرائم کو روکنا ہے تاہم، اگر کوئی تنظیم یا فرد کراس بارڈ شادی کی ڈھال میں پاکستان میں جرم کرتا ہے تو چین پاکستان کے ان پر کریک ڈاؤن کی حمایت کرتا ہے۔
چین کا کہنا ہے کہ ہے کہ وہ دونوں ملکوں کےدوستانہ تعلقات کو برقرار رکھنے، دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط کرنے اور جرائم کو روکنے کے لیے اقدامات جاری رکھے گا۔