17 جون ، 2019
لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال کا ٹرائل ساہیوال سے لاہور منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سردار محمد شمیم خان نے مقتول خلیل کے بھائی جلیل کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ سانحہ ساہیوال کا ٹرائل ساہیوال میں کیا جارہا ہے جہاں درخواست گزار سمیت کئی افراد کو مشکلات ہیں۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ سانحہ ساہیوال سے متعلق کیس کی سماعت لاہور منتقل کرنے کا حکم دیا جائے۔
تمام فریقین کے وکلا اور سانحہ ساہیوال کے ملزمان نے بھی ٹرائل لاہور منتقل کرنے پر رضامندی ظاہر کی جس کے بعد عدالت نے کیس ٹرانسفر کرنے کی درخواست منظور کرلی۔
عدالت نے تمام متعلقہ حکام کو سانحہ ساہیوال کیس لاہور منتقل کرنے کا حکم دیا۔
سانحہ ساہیوال
19 جنوری 2019 کی سہہ پہر پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک مشکوک مقابلے کے دوران گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک عام شہری خلیل، اس کی اہلیہ اور 13 سالہ بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق اور تین بچے زخمی ہوئے۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے 3 مبینہ دہشت گردوں کے فرار ہونے کا دعویٰ کیا گیا، واقعے کو پہلے بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا گیا تاہم بعدازاں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔
میڈیا پر معاملہ آنے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے بھی واقعے کا نوٹس لیا، دوسری جانب واقعے میں ملوث سی ٹی ڈی اہلکاروں کو حراست میں لے کر تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی، جس کی ابتدائی رپورٹ میں مقتول خلیل اور اس کے خاندان کو بے گناہ قرار دے کر سی ٹی ڈی اہلکاروں کو قتل کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے متاثرین کی جانب سے دائر کی گئیں جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواستیں خارج کردیں تھیں اور جوڈیشل انکوائری کرانے کی استدعا منظور کرتے ہوئے انکوائری رپورٹ جوڈیشل مجسٹریٹ کے حوالے کی تھی۔