سوئس بینکوں میں پاکستانی شخصیات کی رقوم 3 سال میں کم ترین سطح پر آگئیں

پاکستانی کاروباری اداروں اور شہریوں کی رقوم میں 33 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جو 2018 میں کم ہو کر 744 ملین سوئس فرانک رہ گئیں۔ فوٹو: فائل

برن: پاکستانی شہریوں کی سوئس بینکوں میں رکھی گئی رقوم میں 3 سال کے دوران کمی واقعی ہوئی ہے اور اب یہ رقوم کم ترین سطح پر آگئیں۔

سوئس بینک کی سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستانی کاروباری اداروں اور شہریوں کی بینکوں میں رکھی گئی رقوم میں 33 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جو 2018 میں کم ہو کر 744 ملین سوئس فرانک رہ گئیں۔

رپورٹ کے مطابق سوئس بینکوں میں پاکستانی شخصیات کی رکھی گئی رقوم میں 2017 میں 20 فیصد اور 2016 میں 6 فیصد کمی آئی جب کہ اس سے قبل 2015 میں ان رقوم میں 16 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 3 سال کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ سوئس بینکوں میں بھارت کے مقابلے میں پاکستانیوں کے پیسے کم رہ گئے، بینکوں میں پاکستانیوں کے 63 بلین روپے اور بھارتی شخصیات کے 95 بلین روپے پڑے ہیں۔ 

رپورٹ میں اس بارے میں کوئی رائے نہیں دی گئی کہ کیا یہ فنڈز غیر قانونی ذرائع سے حاصل کئے گئے تھے جبکہ سوئس نیشنل بینک نے ان اعداد و شمار میں وہ رقوم شامل نہیں کیں جو سوئس بینکوں کے غیر ملکی کلائنٹس شیل کمپنیوں کے نام پر رکھتے ہیں۔

مزید خبریں :