Time 10 ستمبر ، 2019
پاکستان

انسانی حقوق کونسل نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھارت سے 5 مطالبات کردیے


جنیوا: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھارت سے 5 مطالبات کردیے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج کا دن پاکستان اور کشمیریوں کیلئے منفرد دن ہے، انسانی حقوق کونسل کے سامنے پاکستان اور کشمیریوں کا مقدمہ پیش کیا اور ہمیں مشترکہ بیان دینے میں کامیابی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ بیان میں 58 ملکوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر 5 مطالبات کا ذکر کیا اور مشترکہ بیان میں بھارت سے کہا گیا کہ وہ کشمیریوں سے جینے کا حق نہ چھینے۔

وزیرخارجہ کے مطابق مشترکہ بیان میں بھارت سے کہا گیا کہ وہ کشمیریوں کی آزادی اور سیکیورٹی کو متاثر نہ کرے ، مقبوضہ کشمیر سے کرفیو فوری اٹھائے اور مقبوضہ کشمیر میں کمیونکیشن شٹ ڈاؤن بحال کرے۔

شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ مشترکہ بیان میں بھارت سے کہا گیا کہ سیاسی قیدی رہا کرے، کشمیر میں بے تحاشہ اور بے جا طاقت کا استعمال اور جبر فوری ختم کرے۔

انہوں نے بتایا کہ مشترکہ بیان میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی میڈیا کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی دینے اور انسانی حقوق کمیشن آفس کی سفارشات پر عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں کیلئے آج یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔

’مقبوضہ کشمیر کا معاملہ بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے‘

وزیرخارجہ انسانی حقوق کمیشن کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے — فوٹو: اے ایف پی 

قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و بربریت کو انسانی حقوق کونسل کے سامنے رکھا۔

جنیوا میں انسانی حقوق کونسل سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے 6 ہفتوں سے حریت قیادت کو نظر بندکررکھا ہے، بھارت مقبوضہ وادی میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتاہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بری جیل بنادیا ہے، وادی میں مسلسل کرفیو کے باعث خوراک اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کا معاملہ بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے، بھارت کا یہ دعویٰ غلط ہے، کشمیر کے لوگوں کو بغیر کسی وجہ کے گرفتار کیا جارہا ہے، بھارت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتےہوئےکلسٹر اور ہیوی بموں کا استعمال کیا، بھارت اپنے مظالم چھپانے کے لیے کشمیریوں کی جدوجہد آزاد کو دہشتگردی کا رنگ دے رہا ہے، بھارتی قابض افواج کے تشدد سے زخمی افراد کو ہنگامی طبی امداد تک میسرنہیں،کشمیریوں کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والی سیاسی قیادت چھ ہفتے سے نظربند اور قید ہے، کشمیر میں کس قانون کے بناء پر 6 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت کو کئی بار مذاکرات کا کہا، بھارت نے پاکستان کی مذاکرات کی تمام پیش کش مسترد کیں، بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے، بھارت جمہوریت، وفاقیت اور سیکیولرازم کا ڈھونگ رچاتا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نافذ کالے قوانین کی آڑ میں کئی کشمیریوں کو بھارت کی جیلوں میں منتقل کیاگیا ہے، چھ ہفتوں سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کے سب سے بڑے قید خانے میں تبدیل کردیا ہے، مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کو بنیادی اشیائے ضروریہ اور ذرائع مواصلات تک رسائی نہیں، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف دنیا بھر میں اس پر بات ہورہی ہے، غیرجانبدار میڈیا اور مبصرین مقبوضہ کشمیرکے عوام پر بھارتی مظالم کی رپورٹنگ کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قابض بھارتی افواج انتہائی بے رحمی سے لوگوں کو برہنہ کرکے سرعام تشدد کا نشانہ بناتی ہے، قابض بھارتی افواج سال ہا سال سے بے گناہ کشمیریوں کے خلاف پیلٹ گنزاستعمال کررہی ہے، پیلٹ گنز سے زخمی افراد کو ڈر ہے کہ انہیں گرفتار کرکے تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا، وہ اس خوف سے اسپتال نہیں جارہے۔

وزیر خارجہ نےمزید کہا کہ میں کسی گزرے زمانے کی بات نہیں کررہا، مقبوضہ کشمیر میں یہ بربریت آج ہورہی ہے، اکیسیویں صدی میں مقبوضہ کشمیر میں یہ تمام ظلم وستم ہورہا ہے، مجھے انسانی حقوق کونسل کو کچھ یاد کرانے کی ضرورت نہیں، یہ اقدامات عالمی انسانی حقوق سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی ہے جس پر بھارت نے بھی دستخط کررکھے ہیں، یہ ’دنیا کی نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت‘ کا حقیقی چہرہ ہے، یہ اس ملک کا طرزعمل ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کا آرزو مند ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ان کا حق خوداردیت دینے سے مسلسل انکاری ہے، سات دہائیوں سے چلا آنے والا کشمیرکا تنازع انصاف کے ساتھ سنگین مذاق ہے۔

شاہ محمود قریشی کاکہنا تھا کہ موجودہ بھارتی حکومت کے مذموم عزائم کی وجہ سے معاملہ مزید سنگین تر ہوگیا ہے، یہ غاصبانہ اقدام بھارتی حکمران جماعت کے منشور میں واضح درج ہے، بھارت بندوق کے زور پر جموں کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے، عالمی قانون کے تحت مقبوضہ جموں وکشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے کا بھارتی یک طرفہ اقدامات غیر آئینی ہیں، مسئلہ کشمیرکو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تنازع تسلیم کررکھا ہے، بھارت کے طرز عمل سے ثابت ہوگیا ہے کہ اس نے جموں وکشمیر پرغیرقانونی قبضہ کررکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی اقدامات چوتھے جنیوا کنونشن کے منافی ہیں، جنیوا کنونشن مقبوضہ خطے سے آبادی کی کسی دوسری جگہ منتقلی کی ممانعت کرتا ہے، جنیوا کنونشن مقبوضہ خطےمیں کسی دوسری جگہ سے آبادی کولاکر بسانے کی بھی ممانعت کرتا ہے۔

وزیر خارجہ کی سینیگال کے ہم منصب سے ملاقات 

سینیگال کے وزیرخارجہ سے ملاقات — فوٹو: شاہ محمود قریشی 

دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سینیگال کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی تشویشناک صورتحال اور خطے میں امن وامان کو درپیش خطرات پرتبادلہ خیال کیا، شاہ محمود نے انہیں مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق یکطرفہ بھارتی اقدامات سےآگاہ کیا۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان افریقی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید فروغ دینے کا خواہاں ہے،انسانی حقوق کونسل کی صدارت سینیگال کےپاس ہونے سے آپ سے بہت توقعات ہیں۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارت نے 37 دن سے مقبوضہ و جموں و کشمیر میں کرفیو لگاکر لاکھوں افراد کو محصور کررکھا ہے، بھارتی فورسز بچوں اور نوجوانوں کو اغوا کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بنارہی ہیں، عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے کشمیر میں بھارتی مظالم کا پردہ چاک کیا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یو این ہیومن رائٹس ہائی کمشنر آفس کی سالانہ رپورٹ انتہائی تشویشناک صورتحال بتارہی ہیں، کشمیر کے نہتے انسانوں کو بھارتی بربریت سے بچانے کے لیے عالمی برادری کو آگے آنا ہوگا۔

سینیگال کے وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی ساری صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

مزید خبریں :