11 ستمبر ، 2019
احسان مانی کی سربراہی میں کام کرنے والے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) میں تقرریاں اور آسامیوں کیلئے دیے جانے والے اشتہارات ان دنوں شدید تنقید کی زد میں ہیں۔
ایک عام تاثر یہی سامنے آرہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ پہلے شخصیت کا انتخاب کرتا ہے بعد ازاں اسی شخصیت کو سامنے رکھتے ہوئے اشتہار دیا جاتا ہے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کیلئے پی سی بی نے 9 اگست کو اخبارات میں اشتہار دیا، 23 اگست بروز جمعہ خواہش مند کوچز کیلئے درخواست دینے کی آخری تاریخ رکھی گئی اور مجوزہ تاریخ سے چند گھنٹے قبل درخواست دینے والے مصباح الحق کو بورڈ نے نا صرف کوچ بلکہ چیف سلیکٹر کی ذمہ داریاں سونپ کر ایک نیا پنڈورا بکس کھول دیا۔
پاکستان کرکٹ کے حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے، تاہم اب اس متنازع فیصلے کی شفافیت پر گفتگو کرکے پی سی بی کے ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن نے بھی سوال اٹھا دیا ہے۔
ماضی میں آئی سی سی کے میڈیا اور کمیونیکشن کے سربراہ رہنے والے سمیع الحسن برنی پی سی بی کی تاریخ کے مہنگے ترین ڈائریکٹر میڈیا ہیں، جنہیں بورڈ تقریباً 15 لاکھ روپے ماہانہ معاوضہ ادا کر رہا ہے البتہ ماضی میں پاکستان کے معروف انگریزی اخبار سے بحیثیت صحافی وابستہ رہنے والے سمیع الحسن برنی نے مصباح الحق کے بحیثیت کوچ بننے اور دیے گئے اشتہار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مصباح الحق 2010ء سے 2017ء تک قومی ٹیم کے کپتان رہے، انھیں لیول ٹو کوچ کہا جاتا ہے اور انہوں نے ایک سال پی ایس ایل میں بطور کوچ کام کیا ہے، اور تو اور 2016ء میں انہوں نے آئی سی سی اسپرٹ ایوارڈ جیتا ہے۔
وہ یہ بات جیو نیوز کے پروگرام 'نیا پاکستان' میں شہزاد اقبال سے کررہے تھے۔ سمیع الحسن برنی کا مؤقف تھا کہ مصباح الحق کوچنگ سے متعلق تمام کوائف پر پورا اترتے ہیں۔
جب ڈائریکٹر میڈیا سے سوال پوچھا گیا کہ مصباح الحق بورڈ کے اشتہار کے مطابق نا تو 3 سال بین الاقوامی سطح اور نا ہی ڈومیسٹک سطح پر بطور کوچ کسی معیار پر پورا اترتے ہیں تو سمیع الحسن برنی نے بتایا کہ کسی بھی آرگنائزیشن میں چیزوں کو مائیکرو اسکوپ اور لینس سے دیکھا جاتا ہے اور بقول ان کے مصباح الحق کو کوچ اور چیف سلیکٹر بنانا پی سی بی کے لینس سے دیکھے گئے فیصلے کا نتیجہ ہے۔
پی سی بی کے ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن برنی کے اس جواب میں ایک بات حقیقت پر مبنی نہیں اور وہ یہ کہ مصباح الحق اسلام آباد یونائیٹڈ کے کوچ رہے، 2017ء میں فرنچائز پہلی بار پی ایس ایل چیمئین بنی تو کپتان مصباح الحق تھے، جب کہ اسلام آباد یونائیٹڈ نے 18 نومبر 2018ء کو باضابطہ اعلان کیا کہ پی ایس ایل فور میں مصباح الحق ڈرافٹ میں شامل نہیں ہوں گے بلکہ فرنچائز کے مینٹور ہوں گے، تاہم اس اعلان کے بعد مصباح الحق نے یو ٹرن لیا اور پشاور زلمی کیلئے بطور کھلاڑی کھیلے۔
مصباح الحق کو پی سی بینے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر تو بنا دیا ہےالبتہ حیران کن بات یہ ہے کہ احسان مانی کی سربراہی میں کام کرنے والے بورڈ میں بھاری تنخواہوں پر کام والے افسران ان کے تقرر کے دفاع میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔
4 ستمبر کو قذافی اسٹیڈیم میں مصباح الحق کی تعیناتی کی پریس کانفرنس میں نئے آئین کے مطابق چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے یہ کہہ کر یو ٹرن لیا کہ مصباح الحق تجربے کیلئے بطور کوچ پی ایس ایل میں کام کریں گے۔
یاد رہے کہ ابتداء میں چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے ہی بورڈ ملازمین بالخصوص ٹیم مینجمنٹ کی پی ایس ایل میں کام کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے انہیں کام