Time 25 اکتوبر ، 2019
پاکستان

وزیراعظم نے اپوزیشن کا دوبارہ انتخابات اور استعفے کا مطالبہ مسترد کردیا

رہبر کمیٹی کے مطالبات میں وزیراعظم کا استعفیٰ، نئے انتخابات، آئین میں اسلامی دفعات کا تحفظ اور سویلین اداروں کی بالادستی بھی شامل ہے: ذرائع — فوٹو: فائل

وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کی جانب سے استعفے اور دوبارہ انتخابات کے مطالبات مسترد کردیے۔

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) نے 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کا اعلان کررکھا ہے جس کی جماعت اسلامی کے علاوہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے حمایت کررکھی ہے۔ 

حکومت کی جانب سے اپوزیشن سے مذاکرات کیلئے 7 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی سربراہی وزیردفاع پرویز خٹک کررہے ہیں جبکہ کمیٹی میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی، وفاقی وزراء شفقت محمود، نورالحق قادری  اور  اسد عمر بھی شامل ہیں۔ 

اپوزیشن کی رہبر کمیٹی اور حکومتی کمیٹی کے درمیان آج ملاقات اسلام آباد میں ہوئی جہاں مذاکرات کا پہلا دور ہوا۔ 

ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے چاروں مطالبات تحریری طور پر حکومتی ٹیم کے حوالے کیے ہیں جبکہ حکومتی کمیٹی نے رہبر کمیٹی سے وزیراعظم سے مشاورت کیلئے وقت مانگا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ رہبر کمیٹی کے مطالبات میں وزیراعظم کا استعفیٰ، نئے انتخابات، آئین میں اسلامی دفعات کا تحفظ اور سویلین اداروں کی بالادستی بھی شامل ہیں۔

وزیراعظم نے استعفے اور دوبارہ انتخابات کا مطالبہ مسترد کردیا

حکومتی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ پرویز خٹک نے وزیر اعظم عمران خان کو ٹیلی فون کیا اور رہبر کمیٹی سے مذاکرات کے پہلے دور کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

ذرائع کے مطابق پرویز خٹک نے رہبر کمیٹی کے 4 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ سے آگاہ کیا جس پر وزیراعظم نے اپنے استعفے اور دوبارہ انتخابات کے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نے آزادی مارچ کے مقام کے معاملے پر رہبر کمیٹی سے مذاکرات جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

قبل ازیں مشترکہ پریس کانفرنس میں حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ بات چیت بہت اچھے ماحول میں ہوئی، کچھ تجاویز اپوزیشن نے دیں اور کچھ حکومت نے دیں۔

اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم درانی نے کہا کہ حکومتی کمیٹی نے اعلیٰ سطح پر مشاورت کیلئے وقت مانگا ہے۔

آزادی مارچ

دوسری جانب آزادی مارچ کے اعلان کے بعد سے ہی ملک میں سیاسی گرما گرمی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کو روکنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں اور دریائے سندھ پر پنجاب اور خیبرپختونخوا کو ملانے والے اٹک پل پر کنٹینرز  پہنچادیے ہیں، پُل کو بند کرنے کیلئے وزارت داخلہ کے فیصلے کا انتظار کیا جارہا ہے، پل پر کنٹینرز لگانے کا کام جاری ہے تاہم ٹریفک کیلئے ابھی ایک لین کھلی ہے۔

پولیس حکام کے مطابق وزارت داخلہ کا حکم ملتے ہی اٹک پل کو مکمل بند کردیا جائے گا جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ کے پیش نظر پشاور سے لاہور جی ٹی روڈ بھی بند کیے جانے کا امکان ہے۔

اُدھر وفاقی دارالحکومت میں آزاد کشمیر، پنجاب اور بلوچستان سے اضافی پولیس نفری طلب کرلی گئی ہے جنہیں ٹھہرانے کیلئے اسلام آباد کی سرکاری عمارتیں خالی کرانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

اسلام آباد کو کنٹینرز سٹی بنادیا گیا ہے اور شہر میں 400 سے زائد کنٹینرز پہنچا دیے گئے ہیں جبکہ ڈی چوک اور ملحقہ سڑکوں کو کنٹینرز لگاکر بند کیا جاچکا ہے۔

اسلام آباد اور کراچی میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کارکنوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جن پر مختلف مقدمات بنائے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ 

مزید خبریں :