26 نومبر ، 2019
ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی )ایمرجنگ ایشیا کپ کی فاتح پاکستان ٹیم کے کپتان سعود شکیل کا کہنا ہے کہ ایمرجنگ ایشیا کپ کا ٹائٹل جیتنا ان کیلئے کسی اعزاز سے کم نہیں، پوری ٹیم نے بہت محنت کی جس کا نتیجہ کامیابی کی صورت میں سامنے آیا۔
پاکستان نے گزشتہ ہفتے بنگلہ دیش کو اے سی سی ایمرجنگ ایشیا کپ کے فائنل میں 77 رنز سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔
پاکستان پہنچنے کے بعد نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کپتان سعود شکیل نے کہا کہ ٹورنامنٹ کا سب سے اہم میچ بھارت کے خلاف سیمی فائنل رہا جس میں پاکستان ٹیم نے جارحانہ حکمت عملی اپنائی ۔
سعود شکیل نے کہا کہ پہلی بار دیکھنے میں آیا کہ بھارتی کھلاڑیوں نے پاکستان کے خلاف میچ میں جارحانہ کے بجائے دفاعی حکمت عملی اپنائی جس کا پاکستان نے بھر پور فائدہ اٹھا یا۔
یاد رہے کہ سیمی فائنل میں پاکستان نے روایتی حریف بھارت کو آخری اوور میں 3 رنز سے شکست دے کر فائنل کے لیے کوالیفائی کیا تھا۔ آخری اوور میں بھارت کو جیت کے لیے 8 رنز درکار تھے تاہم عماد بٹ نے بہترین بولنگ کا مظاہرہ کیا اور حریف ٹیم محض 4 رنز ہی اسکور کرسکی۔
انہوں نے کہا کہ انہیں امید تھی کہ عماد بٹ آخری اوور میں بھارت کو ہدف حاصل کرنے نہیں دیں گے اور ایسا ہی ہوا ۔
سعودشکیل نے کہا کہ فائنل میں بنگلادیش کی ٹیم پاکستان کو بہت آسان حریف سمجھ رہی تھی کیونکہ ان کی ٹیم میں سینئر کھلاڑی بھی موجود تھے لیکن پاکستان نے فائنل میں حریف ٹیم کو آؤٹ کلاس کیا ۔
سعود شکیل نے کہا کہ یہ ان کی خوش قسمتی تھی کہ ان کے اسکواڈ میں خوش دل اور حسنین جیسے کھلاڑی موجود تھے جس سے انہیں بہت سہارا ملا۔
عمان کے خلاف میچ نہ کھیلنے کےسوال پر سعود شکیل نے کہا کہ ابتدائی میچ میں ہم نے غلطی سے چار زائد عمر کھلاڑیوں کو میدان میں اتار دیا تھا جب کہ قوانین کے مطابق 23سال سے زیادہ عمر کے صرف تین کھلاڑیوں کو ایک میچ میں موقع دیا جاسکتا تھا ۔
انہوں نے بتایا کہ محسن گزشتہ میچ کے مین آف دی میچ تھے اس وجہ سے انہوں نے خود آرام کو ترجیح دی۔
سعود شکیل نے اپنی کارکردگی کے حوالے سے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ زیادہ اچھا کھیل سکتے تھے لیکن انہوں نے جہاں ٹیم کو ضرورت پڑی ٹیم کو مایوس نہیں کیا۔
سعود شکیل نے کوچ اعجاز احمد کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تجربے اور کوچنگ سےٹیم کو فائدہ ہوا اور پاکستان کی جیت کی راہ ہموار ہوئی۔