پاکستان
Time 18 دسمبر ، 2019

پرویز مشرف کا اوپن اینڈ شٹ کیس تھا، کئی موقوں پر لالچ دی گئی: چیف جسٹس

عدل کریں تو کسی بات کا کوئی خوف نہیں ہوتا، اہم عہدوں کی پیش کش ہوئی: جسٹس آصف سعید کھوسہ کی غیر رسمی گفتگو— فوٹو:فائل

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کی سزائے موت سے متعلق کہا ہے کہ کئی مواقع پر لالچ دی گئی اور دانا ڈالا جاتا رہا لیکن میں نے دانا نہیں چُگا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا ہے کہ پرویز مشرف کا کیس اوپن اینڈ شٹ کیس تھا، سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں قرار دے چکی۔

ذرائع کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ عدل کریں تو کسی بات کا کوئی خوف نہیں ہوتا، کئی موقعوں پر لالچ دیا گیا اور اہم عہدوں کی پیشکش ہوئی۔

ان کا کہنا ہے کہ دانا ڈالا جاتا ہے لیکن میں نے دانا نہیں چگا۔

ذرائع کے مطابق چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے کے دور رس اثرات ہوں گے جو  آپ کو بعد میں پتہ لگیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کیمبرج، ہارورڈ میں فیلوشپس کی آفر ہوئی جو میں نے قبول کرلی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے پاناما کیس کے فیصلے میں گاڈ فادر نہیں لکھا لیکن عرفان قادر نے 100 مرتبہ پروگراموں میں کہاکہ میں نےنوازشریف کوگاڈ فادرلکھا، پھر سسیلین مافیا کی بات بھی مجھ سے جوڑ دی گئی۔

’قادری کیس کے فیصلے کے بعد راحیل شریف نے کہا آپ کو سیکیورٹی دیں گے‘

ذرائع کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ قادری کیس کے فیصلے پر اس وقت کے جنرل راحیل شریف کا پیغام ملا کہ آپ کو سیکیورٹی دیں گے، ایک دن سوچا پھر جواب دیا اگر ایک دفعہ سیکیورٹی کی گود میں بیٹھ گئے تو نکل نہیں سکیں گے۔

جسٹس آصف سعید نے مزید کہا کہ انگریز نے اپنےگزٹیئر میں لکھا کہ پنجابی کو ساتھ لےکرچلنا چاہتے ہو تو اسے لیڈ کرو، سندھی کا استحصال، پٹھان کو  رشوت اور بلوچ کو عزت دو۔

انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالت کے سربراہ کو نامزدکیا لیکن نوٹیفکیشن کے بعد سیکرٹری لاء کو ہٹا دیا گیا، قانون کی حکمرانی سے معاشرے اور ملک ترقی کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ اسلام آباد میں خصوصی عدالت نے سابق صدر و آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کو غدار قرار دیتے ہوئے سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔

خصوصی عدالت کے مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین پامال کیا اور ان پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہوتا ہے۔

فیصلے کے مطابق پرویز مشرف پر آئین توڑنے، ججز کو نظر بند کرنے، آئین میں غیر قانونی ترامیم، بطور آرمی چیف آئین معطل کرنے اور غیر آئینی پی سی او جاری کرنے کے آئین شکنی کے جرائم ثابت ہوئے۔

تین رکنی بینچ میں سے دو ججز نے سزائے موت کے فیصلے کی حمایت کی جب کہ ایک جج نے اس سے اختلاف کیا۔ نمائندہ جیو نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے جج نظر محمد اکبر نے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس انصاف دیکر ملک کو آزاد کریں: وزیراعظم

پاک فوج نے بھی سابق آرمی چیف کو غدار قرار دینے اور سزائے موت کے فیصلے پر اعتراض کیا ہے اور ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پرویز مشرف غدار نہیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدالتی فیصلے پر فوج میں غم و غصہ اور اضطراب ہے، کیس میں آئینی اور قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے، خصوصی عدالت کی تشکیل کے لیے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے اور جنرل (ر) پرویز مشرف کو اپنے دفاع کا بنیادی حق بھی نہیں دیا گیا۔

مزید خبریں :