19 دسمبر ، 2019
اسلام آباد کی خصوصی عدالت کی جانب سے سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری ہونے کے بعد اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت میڈیا اسٹریٹیجی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے خصوصی عدالت کے جج جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے سے متعلق وزیراعظم عمران خان کو لیگل ٹیم کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔
لیگل ٹیم کی جانب سے وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ یہ فیصلہ انسانی حقوق کی پامالی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں اس رائے کا اظہار کیا گیا کہ خصوصی عدالت کے فیصلے سے ملک میں انارکی پھیلنے کا خدشہ ہے اور ڈی چوک پر پرویز مشرف کو لٹکانے کی بات کرکے انسانی حقوق کی حدود کو پار کیا گیا۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر شرعی ہے، اس فیصلے میں جو الفاظ استعمال کیے گئے ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی، ملک میں اداروں کا ٹکراؤ پیدا نہیں ہونے دیں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے قانونی ٹیم کو جسٹس وقارسیٹھ کیخلاف ریفرنس تیار کرنے کی ہدایت کردی ہے جب کہ وزیرقانون فروغ نسیم کو خصوصی عدالت کے فیصلے پر ردعمل تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 17 دسمبر 2019 کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی اور کیس کا فیصلہ دو ایک کی اکثریت سے سنایا تھا۔
آج 19 دسمبر 2019 کو خصوصی عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو 5 بار سزائے موت دی جائے۔
169 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس شاہد کریم نے سزائے موت کا فیصلہ دیا جب کہ جسٹس نذر اکبر نے فیصلے سے اختلاف کیا اور پرویز مشرف کو تمام الزامات سے بری کیا۔
خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں پرویز مشرف کو بیرون ملک بھگانے والے تمام سہولت کاروں کو بھی قانون کےکٹہرےمیں لانے کا حکم دیا اور فیصلے میں اپنی رائے دیتے ہوئے جسٹس وقار سیٹھ نے پیرا 66 میں لکھا ہے کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجائیں تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر تین دن تک لٹکایا جائے البتہ ان کے اس فیصلے سے جسٹس شاہد ملک نے بھی اختلاف کیا۔