20 دسمبر ، 2019
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ترجمان زاہد خان نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کی سزا رک گئی تو نہ ملک میں آئین ہوگا نہ ہی وفاق آگے چلے گا۔
17 دسمبر کو خصوصی عدالت نے سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کو آئین توڑنے اور دیگر اقدامات پر 5 بار سزائے موت کا فیصلہ سنایا ہے جبکہ یہ فیصلہ دو ایک کی اکثریت سے سنایا گیا۔
اس حوالے سے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ترجمان زاہد خان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے خلاف عدلیہ کا فیصلہ درست ہے اور انہیں آئین توڑنے پر سزا ملی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو سمجھتے ہیں سزا غلط ہے وہ نہ آئین کو سمجھتے ہیں نہ جمہوریت کو، اگر اُن کی سزا رک گئی تو نہ ملک میں آئین ہوگا اور نہ ہی وفاق آگے چلے گا۔
اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ 19 دسمبر کو جاری کر دیا ہے جو دو ایک کی اکثریت سے سنایا گیا، تفصیلی فیصلہ 169 صفحات پر مشتمل ہے۔
پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس سننے والے تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے فیصلے کے پیرا گراف نمبر 66 میں لکھا ہے کہ پرویز مشرف کو پانچ بار سزائے موت دی جائے۔
انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ فوری طور پر پرویز مشرف کو گرفتار کریں اور فیصلے پر عمل درآمد کریں اور اگر پرویز مشرف اس دوران انتقال کر جاتے ہیں تو ان کی لاش کو تین روز تک اسلام آباد کے ڈی چوک پر لٹکایا جائے۔
جسٹس وقار سیٹھ کے اس حکم سے بینچ میں شامل دیگر دونوں ججز نے اختلاف کیا ہے اور ان کے اس فیصلے پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
حکومت اور فوج کے علاوہ مذہبی اسکالرز نے بھی فیصلے کے اس حصے پر شدید تنقید کی اور اسے غیر اخلاقی قرار دیا۔
حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشرف کیخلاف فیصلے کے اس حصے کی بنیاد پر سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس وقار سیٹھ کیخلاف ریفرنس دائر کیا جائے گا جبکہ حکومت اس پورے فیصلے کیخلاف اپیل بھی کرے گی۔