31 دسمبر ، 2019
اسلام آباد: وفاقی حکومت منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے اور ٹیکس قوانین پر عمل درآمد کے لیے ایک نئے صدارتی آرڈیننس پر غور کر رہی ہے۔
نئے صدارتی آرڈیننس کے تحت فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی شرائط پوری کرنے کے لیے منی لانڈرنگ و دہشت گردی کے لیے فنڈز کی فراہمی کے مقاصد کے لیے ’’کیش کوریئرز‘‘ کے استعمال میں ملو ث عناصر پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
فیڈرل بورڈ ریونیو (ایف بی آر) ایسے بڑے ریٹیلرز ، ریسٹورینٹس اور شاپنگ مالز پر جرمانے لگانے کی منصوبہ بندی کررہا ہے جو ’’پوائنٹ آف سیل‘‘ نامی سافٹ ویئرز لگانے سے انکار کریں گے۔
ذرائع کے مطابق اس صدارتی آرڈیننس میں اکتوبر 2019 میں حکومت اور ایف بی آر کے درمیان مختلف نکات پر ہوئے معاہدے سے متعلق شقوں کوبھی شامل کیا جائے گا۔
اس سلسلے میں چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ رواں ہفتے میں آرڈیننس جاری ہوجائے گا جس کے تحت ’’کیش کوریئرز‘‘ کیخلاف جرمانے ہوں گے اور حکومت تاجر معاہدہ بھی مؤثر ہوجائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے اس صدارتی آرڈیننس کی منظوری دے دی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی حکام کو ایف اے ٹی ایف کے مشترکہ گروپ کی جانب سے اٹھائے گئے 150سوالات، وضاحتوں اور نکات پر 8جنوری 2020 تک جواب داخل کروانا ہیں۔
بیجنگ میں 21 سے 24 جنوری تک ایف اے ٹی ایف کا اجلاس ہوگا جہاں پاکستانی حکام اپنی رپورٹ کا دفاع کریں گے جب کہ ایف اے ٹی ایف کا اہم اجلاس فروری میں ہوگا جس میں پاکستان کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔