11 جنوری ، 2020
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آرمی ایکٹ ترمیم سے متعلق بل کی حمایت کا فیصلہ پارٹی نے مشاورت سے کیا تھا۔
لندن میں سابق افغان صدر حامد کرزئی نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حامد کرزئی نوازشریف کی خیریت پوچھنے آئے تھے اور انہوں نے پاکستانی عوام کے لیےخیرسگالی کا پیغام دیا ہے۔
آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت نے جب آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تو اس وقت تو واویلا نہیں تھا، معاملہ عدالت میں آنےکے بعد سپریم کورٹ نےکہا کہ پارلیمنٹ توسیع کے معاملے پر قانون سازی کرے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں اس طرح کی مثالیں موجود ہیں کہ مدت ملازمت میں توسیع دی گئی، ایسا نہیں ہوا کہ مشرف اور دیگر آمروں کی طرح جو خود کو ایکسٹینشن دیتے رہے، نوٹیفیکیشن سے متعلق عمران خان نے صرف غلطیاں نہیں کیں بلکہ بدنیتی بھی شامل تھی۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں قومی اسمبلی اور سینیٹ نے آرمی سروسز ایکٹ ترمیمی بل 2020 منظور کیا جس کی مسلم لیگ (ن) کی جانب سے غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا گیا تھا۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ اصل معاملہ پاکستان کے عوام کی غربت، بیروزگاری اور صحت کی فراہمی ہے، نوازشریف نے اپنے دور میں عوامی مسائل کے حل کے لیے تاریخی اقدامات کیے، نوازشریف نے چار سال میں بجلی کا بحران حل کرکے پاکستان کی لازوال خدمت کی۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ عوام کے مسائل کو سامنے رکھیں، کروڑوں لوگ بیروزگار ہوچکے ہیں، موجودہ حکومت نے قرضے لینے کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں، 50 لاکھ گھر اور نوکریوں کی فراہمی کے وعدے کہاں گئے؟
یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں بھی آرمی ترمیمی ایکٹ کی حمایت پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔
پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں سینیٹر چوہدری تنویر کا کہنا تھا کہ ووٹ کو عزت دو اور سویلین بالادستی کا بیانیہ کہاں گیا؟ ارکان کے تحفظات پر خواجہ آصف نے جواب دیا کہ شہبازشریف خود آکر جواب دیں گے، دسمبر میں میاں صاحب سے مشاورت ہوئی تو انہوں نے یہ فیصلہ سنایا تھا۔
اس دوران خواجہ آصف نے سینیٹر پرویز رشید کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ پرویز صاحب وہاں موجود تھے، ان سے تصدیق کر لیں تو اس پرپرویز رشید نے کہا کہ آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں لیکن تب سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ نہیں آیا تھا۔