Time 14 جنوری ، 2020
پاکستان

رانا ثناء اللہ اور شہریار آفریدی کے درمیان قرآن پر حلف اٹھانے کے معاملے پر گرماگرمی

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی اور مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیرمملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ کے کیس سے متعلق گفتگو کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کو احساس ہونا چاہیے کہ عدالت کا فیصلہ عدالت میں ہوگا، انہوں نے سات ماہ میں حیلے بہانے بنائے، ویڈیو کی بات کی گئی، رانا مشہود اور ایان علی کے کیس میں بھی ویڈیو تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایوانوں میں کسی کو ٹارگٹ کرنے نہیں آئے، میں نے کسی بھی جگہ کوئی قسم کھائی ہو جو چور کی سزا وہ میری سزا، میں نے کہا جان اللہ کو دینی ہے اس پر مذاق اڑایا گیا، رانا ثناء اللہ قرآن ہاتھ میں اٹھاتے ہیں اس پر عمل بھی کیا کریں، حکومت اور وزارت آپ کو اس کیس سے بھاگنے نہیں دے گی۔

شہریار آفریدی کی تقریر کے دوران رانا ثناء ایوان میں آئے تو لیگی ارکان نے ڈیسک بجاکر خیرمقدم کیا۔

وزیر مملکت کی تقریر کے بعد پینل آف چیئرمین کے ممبر سید فخر امام نے رانا ثناء اللہ کو تقریر کا موقع دیا۔

ایوان سے خطاب میں لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ میں نے اللہ کو حاضر و ناظر جان کر کہا جو جھوٹ بولے اس پر قہر ہو، اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہہ رہا ہوں، زندگی میں کسی منشیات فروش سے تعلق نہیں رکھا۔

اس دوران انہوں نے مطالبہ کیا کہ شہریارآفریدی بھی اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہیں کہ اگر میں جھوٹا ہوں تو اللہ کا قہر ہو۔

قومی اسمبلی اجلاس میں قرآن پر حلف اٹھانے کے معاملے پر گرما گرمی

— فوٹو: اسکرین گریب 

اس دوران قومی اسمبلی اجلاس کی صدارت کرنے والے پینل آف چیئرمین کے ممبر سید فخر امام نے ایوان میں قرآن پر حلف سے منع کیا۔

اجلاس میں رانا ثناء اللہ نے ایوان میں قرآن پاک ہاتھ میں اٹھا لیا جس پر شہریارآفریدی ان کے ہاتھ سے قرآن پاک لیکر اپنی نشست پر لے گئے۔

پینل آف چیئرمین سید فخر امام نے کہا کہ قرآن پاک ہاتھ میں رکھ کربات کرنےکی اجازت نہیں دوں گا۔

اس کے بعد جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رکن اسمبلی صلاح الدین ایوبی نے شہریار آفریدی سے قرآن پاک واپس لے لیا۔

اس دوران فخر امام نے شہریار آفریدی کو بات کرنے کی اجازت دی جس پر ان کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ نے میرا نام لے کرکچھ کہا تھا جس کا جواب میں قرآن پرہی دینا چاہتا ہوں۔

اس پر فخر امام کا کہنا تھا کہ ہمارے ایک معزز رکن نے قرآن کی روایت ڈالی تھی لہٰذا اب شہریار آفریدی کو موقع دیا جارہا ہے۔

اس دوران ایوان مچھلی بازار بن گیا جس پر قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔

فخرامام نے اجلاس ملتوی کرنے کے بعد شہریارآفریدی کو 30 سیکنڈ بات کرنے کا موقع دیا، شہر یارآفریدی نے بھی ایوان میں قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر قسم اٹھائی اور کہا کہ قرآن پرحلف دے کر کہتا ہوں رانا ثنا اللہ کے خلاف میں نے یا وزیراعظم نے کوئی سازش نہیں کی۔

رانا ثناء اللہ ضمانت پر باہر آئے ہیں کیس ختم نہیں ہوا: شہریار آفریدی

اجلاس کے بعد وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ جمعہ کو رانا ثناء اللہ نے قرآن پاک اٹھاکربات کی لیکن آج میرے چند سوالات تھے جس پر وہ بھاگ گئے۔

انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ ضمانت پر باہر آئے ہیں کیس ختم نہیں ہوا، ان کا ماضی کیا ہے، اس سے متعلق عابد شیرعلی کے والد بتا چکے ہیں۔

شہریار آفریدی نے سازش کا لفظ چن کر یہ ثابت کر دیا کہ سازش تو ہوئی ہے: رانا ثناء اللہ

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ہر سوال کا جواب دوں گا بھاگوں کا نہیں، شہر یار آفریدی کو قسم اٹھانے کا اسمبلی میں طریقہ کار بتایا اور کہا کہ وہ قسم اٹھا کر کہیں کہ وہ سچ کہہ رہے ہیں یا میں جھوٹ بول رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر مملکت نے قرآن پاک منگوانے کی کوشش کی تو اجلاس ملتوی ہوگیا، پھر جب اجلاس شروع ہوا تو قرآن پاک ہاتھ میں لے کر سازش کی قسم اٹھالی۔ 

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھاکہ شہر یار آفریدی آپ نے کلمہ پڑھ کر سازش کا لفظ استعمال کیا، آپ نے سازش کا لفظ چن کر یہ ثابت کر دیا کہ سازش تو ہوئی ہے، میری بات تو سچ ثابت ہو گئی ہے اور اللہ نے آپ سے یہ کہلوا دیا۔

یاد رہے کہ انسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر و رکن قومی اسمبلی رانا ثناءاللہ کو 2 جولائی 2019 کو فیصل آباد سے لاہور جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ رانا ثناء کی گاڑی سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد کی گئی۔

رانا ثناء اللہ نے عدالت سے رجوع کیا اور پھر 24 دسمبر 2019 کو لاہور ہائیکورٹ نے رانا ثناء اللہ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔

رانا ثناء اللہ کی جانب سے 10، 10 لاکھ روپے کے دو حفاظتی مچلکے جمع کرائے جانے کے بعد 26 دسمبر کو انہیں رہا کر دیا گیا۔

مزید خبریں :