20 جنوری ، 2020
وزیر زراعت سندھ اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ وفاق کا باہر سےگندم منگوانےکا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے،اگر گندم درآمد ہی کرنی تھی توباہر کیوں بھیجی؟
اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری پر اپنے ردعمل میں وزیر زراعت سندھ اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ وفاق نےکہا تھا کہ 40لاکھ ٹن گندم موجود ہےتو ایسے میں درآمد کا جواز نہیں بنتا۔
اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ اگر گندم درآمد کرنے کا فیصلہ درست ہے تو کیا وفاقی حکومت نے جو کہا وہ غلط تھا، اگر 3 لاکھ ٹن گندم باہر سےمنگوانی تھی تو گندم باہر بھیجی کیوں؟
ان کا کہنا تھا کہ درآمدی گندم مارچ سے پہلے ملک نہیں پہنچ سکتی جب کہ مارچ تک سندھ میں گندم کی نئی فصل آجائے گی، وفاقی حکومت کے اس فیصلے پر کاشتکار تنظیموں کو تحفظات ہیں۔
اس حوالے سے کراچی میں پاکستان فلار ملز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیر خوراک سندھ ہری رام کشوری لال نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کے علاوہ سندھ کے کسی حصے میں آٹے کا بحران نہیں ہے۔
وزیر خوراک سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی میں بھی گندم کی ایک لاکھ بوریاں پہنچ چکی ہیں، پنجاب اور بلوچستان سے لائی جانے والی گندم کی ترسیل میں ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کی وجہ سے تاخیر ہوئی ، آٹے کی فراہمی اور قیمت ایک دو روز میں معمول پر آجائے گی۔
دوسری جانب وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا (کے پی کے) شوکت یوسف زئی نے کہا ہے کہ گندم اور آٹے کا بحران نہیں، سندھ میں گندم کا بحران سندھ حکومت کی نالائقی ہے۔
شوکت یوسف زئی کا کہنا ہے کہ ایک دو روز میں آٹا وافر مقدار میں دستیاب ہوگا،کسی صورت روٹی منہگی نہیں ہونے دیں گے۔
ادھر آٹے اور گندم بحران کے پیش نظر حکومت پنجاب نے خیبرپختونخوا کو خیر سگالی کے طور پر روزانہ کی بنیاد پر 5 ہزار ٹن گندم بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے صوبے میں آٹے کی قیمت میں اضافہ روکنے کی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔
وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال خان نے صوبے میں گندم اور آٹے بحران کا نو ٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو آٹے اورگندم کی فراہمی حکومتی نرخ پریقینی بنانےکی ہدایت کی ہے۔
وزیراعلٰی بلوچستان نے ہدایت کی ہےکہ گندم اور آٹے کی مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلا ف سخت کاروائی کی جائے۔
انھوں نے صوبائی محکمہ خوراک کو گوداموں میں دستیاب گندم فلار ملوں کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ آٹے کی اسمگلنگ کی روک تھام کو بھی یقینی بنائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔