پاکستان
Time 25 جنوری ، 2020

عدالت نے جج کی زیادتی کا شکار خاتون کو مرضی کی زندگی گزارنے کی اجازت دے دی

پولیس حکام کی جانب سے سول جج کو شامل تفتیش ہونے کے لیے لکھے گئے خط کو 2 روزگزر گئے تاہم سول جج نے ابھی تک پولیس سے رابطہ نہیں کیا— فوٹو:فائل 

لاڑکانہ کی مقامی عدالت نے جوڈیشل مجسٹریٹ سیہون امتیاز بھٹو کے چیمبر میں مبینہ زیادتی کا شکار ہونے والی خاتون کو اپنی مرضی کی زندگی گزارنے کی اجازت دے دی۔

عدالت کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد لاڑکانہ کے دارالامان سے سلمیٰ بروہی کو چھوڑ دیا گیا جس کے بعد دارالامان سے باہر آتے ہی پولیس نے خاتون کو اپنی تحویل میں لیا۔

پولیس کے مطابق ڈی این اے کے لیے خاتون کو حیدرآباد یا کراچی منتقل کیا جائے گا جہاں خاتون سمیت 4 افراد کے ڈی این اے سیمپل لیے جائیں گے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون بازیابی کے بعد 2 دن سیہون تھانے میں زیرحراست تھی۔ پولیس کے مطابق جج امتیاز بھٹو اورخاتون کے شوہر نثار بروہی کا بھی ڈی این اے ہوگا۔ 

دوسری جانب پولیس حکام کی جانب سے معطل سول جج امتیاز بھٹو کو شامل تفتیش ہونے کے لیے لکھے گئے خط کو 2 روزگزر گئے تاہم سول جج نے ابھی تک پولیس سے رابطہ نہیں کیا۔

پولیس حکام کے مطابق سول جج کو بیان قلمبند کرانے اور میڈیکل کرانے کے لیے لیٹر لکھا تھا جو بذریعہ رجسٹری سول جج کی رہائش گاہ لاڑکانہ بھیجا گیا تھا۔ سندھ ہائیکورٹ پولیس کو جج سے تفتیش کی اجازت دے چکی ہے۔

واقعے کا پس منظر

شہداد کوٹ میں سلمیٰ بروہی اور نثار بروہی پسند کی شادی کے لیے گھر سے فرار ہوکر سیہون کے ایک گیسٹ ہاؤس میں رہائش پذیر تھے جہاں 13 جنوری کو لڑکی کے اہل خانہ سیہون پہنچے اور دونوں کو پکڑ لیا۔

معاملہ پولیس تک جا پہنچا تو پولیس لڑکی کو بیان کے لیے سینیئر جوڈیشنل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو کے چیمبر میں لے گئی۔

ذرائع کے مطابق لیڈی پولیس اور عملے کو یہ کہہ کر عدالت سے باہر نکال دیا گیا کہ لڑکی کا بیان لینا ہے۔

جج نے لڑکی سے استفسار کیا کہ کیا وہ والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہے یا شوہر کے ساتھ؟ جس پر لڑکی نے شوہر کے ساتھ جانے پر حامی بھری۔

رپورٹ کے مطابق جج نے خوف میں مبتلا لڑکی کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے چیمبر میں لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی کردی۔

متاثرہ لڑکی کی شکایت پر سیہون پولیس نے لڑکی کا عبداللہ شاہ انسٹی ٹیوٹ میں میڈیکل کرایا جہاں لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہوگئی۔

بعدازاں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی شیخ نے جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز حسین بھٹو کو معطل کر دیا اور انہیں سندھ ہائیکورٹ میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی۔

سندھ ہائیکورٹ نے اپنے چیمبر میں خاتون سے مبینہ زیادتی کرنے والے جوڈیشل مجسٹریٹ سیہون امتیاز بھٹو کی 10 روز کے لیے حفاظتی ضمانت بھی منظور کی ہے۔

مزید خبریں :