03 فروری ، 2020
سوشل میڈیا کے مقبول ترین پلیٹ فارم فیس بک نے دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے جان لیوا کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ایک بڑا قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
فیس بُک حکام کا کہنا ہے کہ ہم عالمی سطح پر اس پراسرار وائرس سے متعلق غلط معلومات اور غلط طریقہ علاج پھیلانے والی پوسٹوں کو ہٹانے کے حوالے سے قدم اٹھائیں گے۔
فیس بک کی جانب سے یہ اعلان اس وقت کیا گیا ہے جب جان لیوا کورونا وائرس کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے بین الاقوامی سطح پر ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔
فیس بُک کا کہنا ہے کہ وہ ویڈیو شیئرنگ نیٹ ورک انسٹاگرام پر بھی غلط معلومات پھیلانے کے لیے استعمال کیے جانے والے ہیش ٹیگوں کو روکیں گے اور اس پر پابندی عائد کریں گے۔
فیس بُک کے مطابق وہ کورونا وائرس کے بارے میں غلط مواد شیئر کرنے والے صارفین کو متنبہ بھی کریں گے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کمپنی کے موجودہ قواعد کے مطابق ہے جس میں انسان کو نقصان پہنچانے والے مواد کے پیشِ نظر اس طرح کے مواد کو ہٹایا جاتا ہے۔
جس طرح فیس بُک نے سیاست اور دیگر امور کے بارے میں غلط معلومات ہٹانے کے حوالے سے ماضی میں اقدامات کیے، اسی طرح اب کمپنی کورونا وائرس کے بارے میں فیس بک پر شیئر کیے جانے والے غلط مواد کو ہٹائے گی۔
کمپنی کا کہنا ہے اس کی توجہ ایسی پوسٹوں پر مرکوز ہے جو کورونا وائرس کے علاج کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں اور اس وائرس سے نمٹنے کے لیے جھوٹی تجاویز پوسٹ کر رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرس ایک سے زائد وائرسز کا خاندان ہے جو عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔
یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔
اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔
ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔