آرمی چیف اور آصف غفور کی لندن میں اہم ملاقاتوں کی خبریں جعلی قرار

فائل فوٹو

لندن: چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی لندن میں موجودگی کی جعلی خبریں ٹوئٹر کے ذریعے سوشل میڈیا پر طوفان کی طرح پھیل گئیں جس سے شدید قیاس آرائیاں اور پاکستان میں جاری سیاسی صورت حال اور مستقبل کی سیاست کے بارے میں مباحثے شروع ہو گئے۔

کچھ ٹوئٹر اکاؤنٹس نے دعویٰ کیا کہ چیف آف آرمی اسٹاف اور سابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور لندن میں ہیں اور اہم ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

یہ ٹوئٹ جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور واٹس ایپ گروپس اور سوشل میڈیا پر ان کے دورے کے مقصد کے حوالے سے مباحثے شروع ہو گئے۔ 

ٹوئٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ ملٹری قیادت ایک ایسے ہوٹل میں قیام کر رہی ہے جو کہ ایون فیلڈ فلیٹس سے قدموں کے قاصلے پر ہے جہاں نواز شریف اپنے بیٹوں حسن اور حسین نواز کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔

 دی نیوز کو حکومت پاکستان اور پی ایم ایل این میں ملٹی پل ذرائع سے معلوم ہوا کہ یہ ٹوئیٹس بالکل غلط ہیں۔ قابل اعتماد ذرائع نے بتایا کہ آرمی چیف اور سابق ڈی جی آئی ایس پی آر دونوں ہی کئی مہینوں سے لندن نہیں آئے ہیں، یہ سمجھا جاتا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس پی آر اس قیاس آرائی کے پھیلنے کے وقت عمرے کیلئے سعودی عرب میں تھے۔ 

ذرائع نے کہا کہ لندن میں سرکردہ سکیورٹی تھنک ٹینک کے ساؤتھ ایشین سکیورٹی پر کچھ سیمینارز میں شرکت اور چند آفیشل ملاقاتوں کیلئے متعدد حاضر سروس اور ریٹائرڈ ملٹری آفیسرز لندن میں ہیں تاہم جن ملٹری آفیشلز کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ان میں سے کوئی بھی لندن میں نہیں ہے۔ 

ذرائع نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جو خبر پھیلائی گئی وہ جعلی کام تھا اور اس میں سچائی کی کوئی بنیاد نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہائی کمیشن کا پروٹوکول سرکاری وفد کے ساتھ معمول کے مطابق مصروف عمل تھا اور وفد کی کچھ سرگرمیاں جیسا کہ اس اخبار نے 9 فروری 2020 کو شائع کی تھیں۔

دی نیوز نے بین الاقوامی انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹیجک اسٹڈیز (IISS) اور سینٹر فار انٹرنیشنل سٹریٹیجک اسٹڈیز (CISS) کے سیمینار کے بارے میں رپورٹ دی تھی جس میں پاکستان کے موجودہ اور ریٹائرڈ فوجی آفیشلز نے شرکت کی تھی۔ 

یہ وفد ایک ہفتہ لندن میں رہا اور پھر ویک اینڈ پر پاکستان واپس چلا گیا تھا۔ پی ایم ایل این کے ایک ذریعے نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے سوشل میڈیا کو ان خبروں کو پھیلانے کیلئے استعمال کیا گیا کہ ملٹری لیڈر شپ نواز شریف اور شہباز شریف سے بات چیت میں مصروف ہے اور یہ دونوں لندن میں ہی ہیں۔ 

سوشل میڈیا پر یہ دعوے بھی کئے گئے کہ لندن میں ملٹری قیادت اور سیاست دانوں کی ملاقاتیں ہوئیں اور نہ صرف یہ کہ کوئی ایسی ملاقات نہیں ہوئی بلکہ اس حوالے سے تمام قیاس آرائیاں جعلی نکلیں۔ پی ایم ایل این کے ذرائع نے کہا کہ نواز شریف علاج کیلئے لندن میں ہیں اور وہ کسی سے بھی مذاکرات نہیں کر رہے ہیں۔ ذرائع نے کہا کہ شہباز شریف نے بھی پاکستان کی سیاست کے حوالے سے کسی سے کوئی ملاقات نہیں کی ہے۔

مزید خبریں :